كِتَابُ بَابُ لَا يَجْلِسُ عَلَى حَرْفِ الشَّمْسِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَامَ فِي الشَّمْسِ، فَأَمَرَهُ فَتَحَوَّلَ إِلَى الظِّلِّ
کتاب
سورج کی دھوپ میں بیٹھنے کی ممانعت
حصین بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ وہ دھوپ میں کھڑے ہوگئے تو آپ نے حکم دیا کہ سائے میں ہو جاؤ تو وہ سائے میں ہوگیا۔
تشریح :
سائے کے ہوتے ہوئے دھوپ میں بیٹھنا درست نہیں، خصوصاً جب دھوپ نقصان دہ ہو۔ یا پھر وہ صحابی سائے اور دھوپ میں ہوں گے اور اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے۔ (ابي داود:۴۸۲۱)اس لیے آپ نے سائے میں بیٹھنے کا حکم دیا۔ کیونکہ ایسی بیٹھک جس میں کچھ سایہ اور کچھ دھوپ ہو شیطان کی بیٹھک ہے۔ (مسند احمد:۳؍ ۴۱۳۔ والصحیحة للألباني، ح:۸۳۸)حرف سے مراد ایسی جگہ ہے جہاں فوراً دھوپ آجائے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۴۸۲۲۔ انظر الصحیحة:۸۳۳۔
سائے کے ہوتے ہوئے دھوپ میں بیٹھنا درست نہیں، خصوصاً جب دھوپ نقصان دہ ہو۔ یا پھر وہ صحابی سائے اور دھوپ میں ہوں گے اور اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے۔ (ابي داود:۴۸۲۱)اس لیے آپ نے سائے میں بیٹھنے کا حکم دیا۔ کیونکہ ایسی بیٹھک جس میں کچھ سایہ اور کچھ دھوپ ہو شیطان کی بیٹھک ہے۔ (مسند احمد:۳؍ ۴۱۳۔ والصحیحة للألباني، ح:۸۳۸)حرف سے مراد ایسی جگہ ہے جہاں فوراً دھوپ آجائے۔