كِتَابُ بَابُ الْجُلُوسِ عَلَى السَّرِيرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُضَارِبٍ، عَنِ الْعُرْيَانِ بْنِ الْهَيْثَمِ قَالَ: وَفَدَ أَبِي إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَأَنَا غُلَامٌ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ: مَرْحَبًا مَرْحَبًا، وَرَجُلٌ قَاعِدٌ مَعَهُ عَلَى السَّرِيرِ، قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَنْ هَذَا الَّذِي تُرَحِّبُ بِهِ؟ قَالَ: هَذَا سَيِّدُ أَهْلِ الْمَشْرِقِ، وَهَذَا الْهَيْثَمُ بْنُ الْأَسْوَدِ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا فُلَانٍ، مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ؟ قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَهْلَ بَلَدٍ أَسْأَلَ عَنْ بَعِيدٍ، وَلَا أَتْرَكَ لِلْقَرِيبِ مِنْ أَهْلِ بَلَدٍ أَنْتَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: يَخْرُجُ مِنْ أَرْضِ الْعِرَاقِ، ذَاتِ شَجَرٍ وَنَخْلٍ
کتاب
تخت پر بیٹھنے کا بیان
عریان بن ہیثم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میرے والد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے جبکہ میں ابھی لڑکا تھا۔ جب وہ داخل ہوئے تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:خوش آمدید، خوش آمدید، ان کے ساتھ تخت پر بیٹھے ایک شخص نے کہا:امیر المومنین! یہ کون ہے جس کو آپ خوش آمدید کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا:یہ اہل مشرق (عراق)کے سردار ہیثم بن اسود ہیں۔ میں نے کہا:یہ پوچھنے والے کون ہیں؟ لوگوں نے کہا:یہ عبداللہ بن عمرو بن عاص ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا:اے ابو فلان دجال کہاں سے نکلے گا؟ انہوں نے فرمایا:اس شہر والون سے بڑھ کر میں نے کسی شہر والوں کو نہیں دیکھا کہ وہ قریب والوں کو چھوڑ کر دور والوں سے سوال کرتے ہوں۔ تم بھی ان میں سے ہو جہاں سے دجال نکلے گا۔ پھر فرمایا:وہ درختوں اور کھجوروں والی زمین عراق سے نکلے گا۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عبداللہ بن مضارب راوی غیر معروف ہے لیکن اس کی متابعت کی گئی ہے دیکھیں:محقق نسخہ از عصام موسی ہادی۔ تاہم تخت پر بیٹھنا جائز ہے جیسا کہ آئندہ حدیث سے ظاہر ہے۔
تخریج :
ضعیف الإسناد موقوفا:أخرجه ابن ابي شیبة:۷۵۱۱۔ بنحوه، وکذا في جامعه:۲۰۸۲۹۔ بنحوه أیضًا۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عبداللہ بن مضارب راوی غیر معروف ہے لیکن اس کی متابعت کی گئی ہے دیکھیں:محقق نسخہ از عصام موسی ہادی۔ تاہم تخت پر بیٹھنا جائز ہے جیسا کہ آئندہ حدیث سے ظاہر ہے۔