الادب المفرد - حدیث 1158

كِتَابُ بَابُ هَلْ يَقُولُ: مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ؟ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ زُبَيْدٍ قَالَ: مَرَرْنَا عَلَى أَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ، فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتُمْ؟ قُلْنَا: مِنْ مَكَّةَ، أَوْ مِنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ، قَالَ: هَذَا عَمَلُكُمْ؟ قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا مَعَهُ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ؟ قُلْنَا: لَا، قَالَ: اسْتَأْنِفُوا الْعَمَلَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1158

کتاب کیا کسی سے پوچھا جاسکتا ہے کہ کہاں سے آرہے ہو؟ مالک بن زبید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم ربذہ کے مقام پر سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے پوچھا:تم کہاں سے آئے ہو؟ ہم نے کہا:مکہ یا بیت العتیق سے آرہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا:بس تمہیں یہی کام تھا؟ ہم نے کہا:ہاں۔ انہوں نے فرمایا:اس کے ساتھ تجارت یا خرید و فروخت کا کوئی اور مقصد نہیں؟ ہم نے کہا:نہیں۔ انہوں نے فرمایا:اب نئے سرے سے عمل شروع کرو (اللہ نے پہلے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں)۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں مالک بن زبید راوی مجہول ہے۔ تاہم کسی سے یہ پوچھنے میں کوئی حرج نہیں کہ کہا سے آئے ہو۔ البتہ کسی کی ٹوہ میں رہنا درست نہیں۔
تخریج : ضعیف:أخرجه أبو یوسف في الآثار، ص:۱۱۰۔ وهو في الموطا بنحوه:۱؍ ۴۲۴۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں مالک بن زبید راوی مجہول ہے۔ تاہم کسی سے یہ پوچھنے میں کوئی حرج نہیں کہ کہا سے آئے ہو۔ البتہ کسی کی ٹوہ میں رہنا درست نہیں۔