الادب المفرد - حدیث 1152

كِتَابُ بَابُ مَنْ أَدْلَى رِجْلَيْهِ إِلَى الْبِئْرِ إِذَا جَلَسَ وَكَشَفَ عَنِ السَّاقَيْنِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةِ النَّهَارِ لَا يُكَلِّمُنِي وَلَا أُكَلِّمُهُ، حَتَّى أَتَى سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعٍ، فَجَلَسَ بِفِنَاءِ بَيْتِ فَاطِمَةَ، فَقَالَ: ((أَثَمَّ لُكَعٌ؟ أَثَمَّ لُكَعٌ؟)) فَحَبَستْهُ شَيْئًا، فَظَنَنْتُ أَنَّهَا تُلْبِسُهُ سِخَابًا أَوْ تُغَسِّلُهُ، فَجَاءَ يَشْتَدُّ حَتَّى عَانَقَهُ وَقَبَّلَهُ، وَقَالَ: ((اللَّهُمَّ أَحْبِبْهُ، وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1152

کتاب کنویں میں پاؤں لٹکا کر اور پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا کر بیٹھنا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دن کے کسی حصے میں باہر نکلے۔ نہ آپ مجھ سے کوئی بات کرتے اور نہ میں نے آپ سے کوئی بات کی یہاں تک کہ آپ بنو قینقاع کے بازار میں آئے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے صحن میں آکر بیٹھ گئے اور فرمایا:’’کیا یہاں چھوٹے صاحب ہیں، کیا یہاں چھوٹے صاحب ہیں۔‘‘ چنانچہ انہیں (حضرت حسن کو)ان کی والدہ نے کسی ضرورت سے روک لیا۔ میں نے خیال کیا کہ ان کی والدہ ان کو ہار پہنا رہی ہیں یا نہلا رہی ہیں۔ پھر وہ دوڑتے ہوئے آئے یہاں تک کہ آپ کے گلے سے لپٹ گئے۔ آپ نے انہیں بوسہ دیا اور فرمایا:’’اے اللہ تو اس سے محبت فرما اور اس سے بھی محبت فرما جو اس سے محبت کرے۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث کا بظاہر باب سے کوئی تعلق نہیں، تاہم اس میں آپ کا باہر جانا ثابت ہے اور پہلی حدیث میں بھی آپ کے باہر جانے کا ذکر ہے۔ (۲) اس سے آپ کی تواضع اور بچوں کے ساتھ شفقت اور لگاؤ کا پتا چلا، نیز سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ظاہر ہوتی ہے۔ (۳) چھوٹے بچوں کو ہار وغیرہ پہنائے جاسکتے ہیں، تاہم سونا پہننا ہر صورت ناجائز ہے۔ (۴) حدیث کے ظاہری الفاظ سے ایسے لگتا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا گھر بنی قینقاع کے بازار میں تھا جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں۔ دراصل یہ روایت مختصر ہے مفصل روایت میں یہ ہے کہ آپ واپس آئے اور پھر فاطمہ کے گھر کے صحن میں تشریف فرما ہوئے۔ تفصیل کے لیے اس کتاب کی حدیث (۱۱۸۳)ملاحظہ کریں۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب البیوع:۲۱۲۲۔ ومسلم:۲۴۲۱۔ (۱)اس حدیث کا بظاہر باب سے کوئی تعلق نہیں، تاہم اس میں آپ کا باہر جانا ثابت ہے اور پہلی حدیث میں بھی آپ کے باہر جانے کا ذکر ہے۔ (۲) اس سے آپ کی تواضع اور بچوں کے ساتھ شفقت اور لگاؤ کا پتا چلا، نیز سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ظاہر ہوتی ہے۔ (۳) چھوٹے بچوں کو ہار وغیرہ پہنائے جاسکتے ہیں، تاہم سونا پہننا ہر صورت ناجائز ہے۔ (۴) حدیث کے ظاہری الفاظ سے ایسے لگتا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا گھر بنی قینقاع کے بازار میں تھا جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں۔ دراصل یہ روایت مختصر ہے مفصل روایت میں یہ ہے کہ آپ واپس آئے اور پھر فاطمہ کے گھر کے صحن میں تشریف فرما ہوئے۔ تفصیل کے لیے اس کتاب کی حدیث (۱۱۸۳)ملاحظہ کریں۔