الادب المفرد - حدیث 1150

كِتَابُ بَابُ مَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ)) ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَمَّا إِذْ أَبَيْتُمْ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ)) ، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ((غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1150

کتاب ’’چوپالوں یا تھڑوں‘‘ پر بیٹھنے کا بیان سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔‘‘ انہوں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! ہمارا ان مجلسوں میں بیٹھنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اچھا اگر تمہارا اصرار ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔‘‘ انہوں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! راستے کا کیا حق ہے؟ آپ نے فرمایا:’’نظر کو بچا کر رکھنا، تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹا دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔‘‘
تشریح : عربوں میں رواج تھا کہ وہ گھروں کے سامنے کھلی جگہ پر گلیوں میں بیٹھ کر گپ شپ کرتے تھے کیونکہ گھروں میں خواتین ہوتی تھیں۔ یہ بیٹھکیں راستوں کے اوپر ہوتیں جس سے گزرنے والی خواتین کے لیے بھی مشکل پیدا ہوتی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چوراہوں پر بیٹھنے سے منع کیا تو صحابہ کرام نے اپنی مجبوری ظاہر کی کہ گھروں میں ہمارے پاس انتظام نہیں ہے اس لیے ہمیں اس کی اجازت مرحمت فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ آداب کے ساتھ وہاں مجلسیں جمانے کی اجازت دے دی۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب المظالم:۲۴۶۵۔ ومسلم:۲۱۲۱۔ وأبي داود:۴۸۱۵۔ عربوں میں رواج تھا کہ وہ گھروں کے سامنے کھلی جگہ پر گلیوں میں بیٹھ کر گپ شپ کرتے تھے کیونکہ گھروں میں خواتین ہوتی تھیں۔ یہ بیٹھکیں راستوں کے اوپر ہوتیں جس سے گزرنے والی خواتین کے لیے بھی مشکل پیدا ہوتی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چوراہوں پر بیٹھنے سے منع کیا تو صحابہ کرام نے اپنی مجبوری ظاہر کی کہ گھروں میں ہمارے پاس انتظام نہیں ہے اس لیے ہمیں اس کی اجازت مرحمت فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ آداب کے ساتھ وہاں مجلسیں جمانے کی اجازت دے دی۔