الادب المفرد - حدیث 1149

كِتَابُ بَابُ مَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمَجَالِسِ بِالصُّعُدَاتِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيَشُقُّ عَلَيْنَا الْجُلُوسُ فِي بُيُوتِنَا؟ قَالَ: ((فَإِنْ جَلَسْتُمْ فَأَعْطُوا الْمَجَالِسَ حَقَّهَا)) ، قَالُوا: وَمَا حَقُّهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ((إِدْلَالُ السَّائِلِ، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَغَضُّ الْأَبْصَارِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1149

کتاب ’’چوپالوں یا تھڑوں‘‘ پر بیٹھنے کا بیان سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں کے سامنے ’’تھڑوں‘‘ پر بیٹھنے سے منع فرمایا تو لوگوں نے کہا:اللہ کے رسول! گھروں کے اندر بیٹھے رہنا ہمارے لیے باعث مشقت ہے۔ آپ نے فرمایا:اگر تمہارا چارہ نہ ہو تو پھر ان مجلسوں کا حق ادا کرو۔ انہوں نے کہا:اللہ کے رسول! ان کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’راستہ پوچھنے والے کی راہنمائی کرنا، سلام کا جواب دینا، نگاہوں کو پست رکھنا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔‘‘
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۴۸۱۶۔ والصحیحة:۱۵۶۱۔