الادب المفرد - حدیث 1148

كِتَابُ بَابُ الرَّجُلُ يَكُونُ فِي الْقَوْمِ فَيَبْزُقُ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ: حَدَّثَنِي زُرَارَةُ بْنُ كَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو السَّهْمِيُّ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو السَّهْمِيَّ حَدَّثَهُ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِمِنًى - أَوْ بِعَرَفَاتٍ - وَقَدْ أَطَافَ بِهِ النَّاسُ، وَيَجِيءُ الْأَعْرَابُ، فَإِذَا رَأَوْا وَجْهَهُ قَالُوا: هَذَا وَجْهٌ مُبَارَكٌ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا)) ، فَدُرْتُ فَقُلْتُ: اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا)) ، فَدُرْتُ فَقُلْتُ: اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا)) ، فَذَهَبَ يَبْزُقُ، فَقَالَ بِيَدِهِ فَأَخَذَ بِهَا بُزَاقَهُ، وَمَسَحَ بِهِ نَعْلَهُ، كَرِهَ أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنْ حَوْلِهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1148

کتاب مجلس میں بیٹھا ہو تو کہاں تھوکے؟ حارث بن عمرو سہمی بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ منی یا عرفات میں تھے۔ لوگوں نے آپ کو گھیر رکھا تھا۔ دیہاتی لوگ آرہے تھے، جب وہ آپ کا چہرہ مبارک دیکھتے تو کہتے:یہ مبارک چہرہ ہے۔ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! میرے لیے استغفار فرما دیں۔ آپ نے فرمایا:’’اے اللہ! ہمیں بخش دے۔‘‘ میں گھوم کر پھر آیا اور عرض کیا:اللہ کے رسول! میری مغفرت کی دعا کریں۔ آپ نے فرمایا:’’اے اللہ ہمیں بخش دے۔‘‘ پھر آپ تھوکنے لگے تو ہاتھ منہ کے آگے رکھ کر ہاتھ کے ذریعے تھوک پھینکا اور پھر جوتے کے ذریعے مل دیا۔ آپ نے ناپسند کیا کہ وہ کسی اور کو لگے۔
تشریح : (۱)مطلب یہ ہے کہ مجلس میں اگر تھوک آجائے تو کسی کے سامنے نہیں تھوکنا چاہیے کیونکہ اس سے بندے کی شخصیت مجروح ہوتی ہے۔ کسی رومال وغیرہ میں تھوک لے اور اگر زمین کچی ہو، فرش وغیرہ نہ ہو تو ہاتھ منہ کے آگے رکھ کر ایک طرف ہوکر تھوک لے اور ہاتھ کے ذریعے زمین پر پھینک کر اس کو جوتے وغیرہ سے مل دے اور اس پر مٹی ڈال دے تا کہ اس کا جرم نظر نہ آئے اور کسی دوسرے آدمی کے کپڑے وغیرہ کو نہ لگے۔ (۲) استغفار کے حوالے سے آپ نے تنبیہ فرمائی کہ اللہ کی وسیع رحمت کو محدود نہیں کرنا چاہیے کہ انسان صرف اپنے لیے مغفرت طلب کرے بلکہ تمام اہل ایمان کے لیے بخشش مانگنی چاہیے۔ (۳) اگر زمین پختہ اور فرش وغیرہ ہو تو اس پر تھوک پھینکنے کے بجائے کپڑے وغیرہ پر تھوک کر بعد ازاں اسے صاف کر لینا چاہیے۔
تخریج : حسن:أخرجه ابن ابي عاصم في الاحاد:۱۲۵۷۔ والطبراني في الکبیر:۳؍ ۲۴۔ وأبو نعیم في معرفة الصحابة:۲۰۷۹۔ والمزي في تهذیب الکمال:۵؍ ۲۶۴۔ وأبي داود:۱۷۴۲۔ (۱)مطلب یہ ہے کہ مجلس میں اگر تھوک آجائے تو کسی کے سامنے نہیں تھوکنا چاہیے کیونکہ اس سے بندے کی شخصیت مجروح ہوتی ہے۔ کسی رومال وغیرہ میں تھوک لے اور اگر زمین کچی ہو، فرش وغیرہ نہ ہو تو ہاتھ منہ کے آگے رکھ کر ایک طرف ہوکر تھوک لے اور ہاتھ کے ذریعے زمین پر پھینک کر اس کو جوتے وغیرہ سے مل دے اور اس پر مٹی ڈال دے تا کہ اس کا جرم نظر نہ آئے اور کسی دوسرے آدمی کے کپڑے وغیرہ کو نہ لگے۔ (۲) استغفار کے حوالے سے آپ نے تنبیہ فرمائی کہ اللہ کی وسیع رحمت کو محدود نہیں کرنا چاہیے کہ انسان صرف اپنے لیے مغفرت طلب کرے بلکہ تمام اہل ایمان کے لیے بخشش مانگنی چاہیے۔ (۳) اگر زمین پختہ اور فرش وغیرہ ہو تو اس پر تھوک پھینکنے کے بجائے کپڑے وغیرہ پر تھوک کر بعد ازاں اسے صاف کر لینا چاہیے۔