كِتَابُ بَابُ: هَلْ يُقَدِّمُ الرَّجُلُ رِجْلَهُ بَيْنَ يَدَيْ جَلِيسِهِ؟ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَوَجَدْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيَّ جَالِسًا فِي حَلْقَةٍ مَادًّا رِجْلَيْهِ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا رَآنِي قَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ لِي: تَدْرِي لِأَيِّ شَيْءٍ مَدَدْتُ رِجْلَيَّ؟ لَيَجِيءَ رَجُلٌ صَالِحٌ فَيَجْلِسَ
کتاب
کیا آدمی اپنے ہم نشیں کے سامنے پاؤں پھیلا سکتا ہے
کثیر بن مرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں جمعہ کے روز مسجد میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ ایک حلقہ میں تشریف فرما ہیں اور انہوں نے اپنے پاؤں سامنے پھیلائے ہوئے ہیں۔ جب انہوں نے مجھے دیکھا تو پاؤں اکٹھے کرلیے، پھر مجھ سے فرمایا:تمہیں معلوم ہے کہ میں نے پاؤں کیوں پھیلائے ہوئے تھے؟ اس لیے کہ کوئی نیک آدمی آکر بیٹھ جائے۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ اچھا ہم نشین تلاش کرنا چاہیے اور کسی مجلس میں اس لیے جگہ روکنا کہ کوئی اچھا آدمی بیٹھے تو ایسا کرنا جائز ہے، نیز ایسا معاملہ جس کے بارے میں کسی کے دل میں ملال آنے کا اندیشہ ہو یا وہ اس کوبرا تصور کرسکتا ہو تو اس کی قبل از وقت وضاحت کر دینا مناسب ہے۔
تخریج :
حسن۔
اس سے معلوم ہوا کہ اچھا ہم نشین تلاش کرنا چاہیے اور کسی مجلس میں اس لیے جگہ روکنا کہ کوئی اچھا آدمی بیٹھے تو ایسا کرنا جائز ہے، نیز ایسا معاملہ جس کے بارے میں کسی کے دل میں ملال آنے کا اندیشہ ہو یا وہ اس کوبرا تصور کرسکتا ہو تو اس کی قبل از وقت وضاحت کر دینا مناسب ہے۔