كِتَابُ بَابُ يَتَخَطَّى إِلَى صَاحِبِ الْمَجْلِسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعِنْدَهُ الْقَوْمُ جُلُوسٌ، يَتَخَطَّى إِلَيْهِ، فَمَنَعُوهُ، فَقَالَ: اتْرُكُوا الرَّجُلَ، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((الْمُسْلِمُ مِنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ))
کتاب
گردنیں پھاند کر صدر مجلس کے پاس بیٹھنا
امام شعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا۔ لوگ بھی موجود تھے۔ وہ لوگوں کی گردنیں پھاند کر آگے بڑھنے لگا تو لوگوں نے اسے روک دیا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اس آدمی کو آنے دو۔ وہ آگے بڑھا اور ان کے پاس بیٹھ کر کہا:مجھے کوئی حدیث بتائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں اور مہاجر وہ ہے جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع کیا ہے۔‘‘
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ کوئی شخص کسی خاص ضرورت کے لیے اگر صدر مجلس کے پاس جانا چاہیے تو لوگوں کے درمیان سے گزر کر جاسکتا ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ قرآن و حدیث کے طالب علم کی عزت و توقیر کرنی چاہیے۔ اگر کوئی شخص دینی مسئلہ دریافت کرتا ہے تو باقی گفتگو ختم کرکے اسے مسئلہ بتانا چاہیے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الایمان، باب:المسلم من سلم المسلمون من لسانه ویده:۱۰۔ ومسلم:۴۰۔ وأبي داود:۲۴۸۱۔
اس سے معلوم ہوا کہ کوئی شخص کسی خاص ضرورت کے لیے اگر صدر مجلس کے پاس جانا چاہیے تو لوگوں کے درمیان سے گزر کر جاسکتا ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ قرآن و حدیث کے طالب علم کی عزت و توقیر کرنی چاہیے۔ اگر کوئی شخص دینی مسئلہ دریافت کرتا ہے تو باقی گفتگو ختم کرکے اسے مسئلہ بتانا چاہیے۔