كِتَابُ بَابُ التَّوَسُّعِ فِي الْمَجْلِسِ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا))
کتاب
مجلس کو کشادہ کرنا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے کوئی کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے بلکہ جگہ بنا لیا کرو اور کھل جایا کرو۔‘‘
تشریح :
اس سے مراد عام محفل ہے، تاہم اگر کسی کی خاص مجلس ہے اور وہ کسی شخص کو اس میں شریک نہیں کرنا چاہتے تو اسے اٹھایا جاسکتا ہے۔ عام مجلسوں میں وسعت اختیار کرکے آنے والے کو جگہ دینی چاہیے اور دائرہ بڑھا لینا چاہیے۔ اسی طرح آنے والے کو بھی چاہیے کہ جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے۔ لوگوں کو تنگ نہ کرے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاستئذان:۶۲۷۰۔ ومسلم:۲۱۷۷۔ والترمذي:۲۷۴۹۔
اس سے مراد عام محفل ہے، تاہم اگر کسی کی خاص مجلس ہے اور وہ کسی شخص کو اس میں شریک نہیں کرنا چاہتے تو اسے اٹھایا جاسکتا ہے۔ عام مجلسوں میں وسعت اختیار کرکے آنے والے کو جگہ دینی چاہیے اور دائرہ بڑھا لینا چاہیے۔ اسی طرح آنے والے کو بھی چاہیے کہ جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے۔ لوگوں کو تنگ نہ کرے۔