الادب المفرد - حدیث 114

كِتَابُ بَابُ يُكْثِرُ مَاءَ الْمَرَقِ فَيَقْسِمُ فِي الْجِيرَانِ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أَبَا ذَرٍّ، إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً فَأَكْثِرْ مَاءَ الْمَرَقَةِ، وَتَعَاهَدْ جِيرَانَكَ، أَوِ اقْسِمْ فِي جِيرَانِكَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 114

کتاب شوربے کا پانی زیادہ کرکے اسے پڑوسیوں میں تقسیم کرنے کا بیان (ایک دوسری سند سے)حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے ابوذر! جب تم شوربہ پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈالو اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھو، یا فرمایا:اپنے ہمسایوں میں بھی تقسیم کرو۔‘‘
تشریح : مطلب یہ ہے کہ گوشت وغیرہ عمدہ کھانا بناؤ تو پڑوسیوں کو بھی بھیجو اور ان کا خصوصی خیال رکھو۔ پانی زیادہ ڈالنے کا یہ مطلب نہیں کہ سالن کو خراب کر دیا جائے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، الأدب، باب الوصیة بالجار والإحسان إلیه:۲۶۲۵۔ والترمذي:۱۸۳۳۔ وابن ماجة:۳۳۶۲۔ مطلب یہ ہے کہ گوشت وغیرہ عمدہ کھانا بناؤ تو پڑوسیوں کو بھی بھیجو اور ان کا خصوصی خیال رکھو۔ پانی زیادہ ڈالنے کا یہ مطلب نہیں کہ سالن کو خراب کر دیا جائے۔