الادب المفرد - حدیث 1139

كِتَابُ بَابُ الْجُلُوسِ عَلَى الطَّرِيقِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ صِبْيَانُ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ، وَجَلَسَ فِي الطَّرِيقِ يَنْتَظِرُنِي حَتَّى رَجَعْتُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَبْطَأْتُ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ، فَقَالَتْ: مَا حَبَسَكَ؟ فَقُلْتُ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، قَالَتْ: مَا هِيَ؟ قُلْتُ: إِنَّهَا سِرٌّ، قَالَتْ: فَاحْفَظْ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1139

کتاب راستے پر بیٹھنے کا شرعی حکم سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم بچے تھے۔ آپ نے ہمیں سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیجا اور راستے میں بیٹھ کر میرا انتظار فرماتے رہے یہاں تک کہ میں واپس آگیا۔ حضرت انس کہتے ہیں کہ میں (اپنی والدہ)ام سلیم کے پاس جانے سے لیٹ ہوگیا تو انہوں نے پوچھا:تم لیٹ کیوں ہوئے؟ میں نے کہا:مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کام بھیجا تھا۔ انہوں نے کہا:کس کام بھیجا تھا؟ میں نے کہا:وہ راز دارانہ کام تھا۔ انہوںنے کہا:پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی حفاظت کرنا۔
تشریح : (۱)اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے تحت راستوں پر بیٹھنا جائز ہے، تاہم راستے کا حق ادا کرنا ضروری ہے جو دوسری احادیث میں بتایا گیا ہے کہ سلام کا جواب دینا نگاہ کو پست رکھنا اور بھولے کو راستہ بتانا وغیرہ۔ (۲) بچوں کو اخلاقیات کی تعلیم دینا مستحب ہے جیسا کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہ کرنے کا حکم دیا۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب فضائل الصحابة:۲۴۸۲۔ وأبي داود:۵۲۰۳۔ (۱)اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے تحت راستوں پر بیٹھنا جائز ہے، تاہم راستے کا حق ادا کرنا ضروری ہے جو دوسری احادیث میں بتایا گیا ہے کہ سلام کا جواب دینا نگاہ کو پست رکھنا اور بھولے کو راستہ بتانا وغیرہ۔ (۲) بچوں کو اخلاقیات کی تعلیم دینا مستحب ہے جیسا کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہ کرنے کا حکم دیا۔