الادب المفرد - حدیث 1137

كِتَابُ بَابُ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ عِمْرَانَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ مُنْقِذٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ جُلُوسِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْقِبْلَةَ، فَقَرَأَ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ سَجْدَةً بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَسَجَدَ وَسَجَدُوا إِلَّا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَلَمَّا طَلَعَتِ الشَّمْسُ حَلَّ عَبْدُ اللَّهِ حَبْوَتَهُ ثُمَّ سَجَدَ وَقَالَ: أَلَمْ تَرَ سَجْدَةَ أَصْحَابِكَ؟ إِنَّهُمْ سَجَدُوا فِي غَيْرِ حِينِ صَلَاةٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1137

کتاب قبلہ رخ ہونے کا بیان منقذ بن قیس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اکثر و بیشتر قبلہ رخ ہوکر بیٹھتے، چنانچہ یزید بن عبداللہ بن قسیط نے طلوع شمس کے بعد سورۂ سجدہ پڑھی تو سجدہ کیا اور انہوں نے بھی سجدہ کیا سوائے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے۔ پھر جب سورج اچھی طرح طلوع ہو گیا تو انہوں نے اپنی چادر کھولی، پھر سجدہ کیا اور کہا:کیا تم نے اپنے ساتھیوں کا سجدہ دیکھا؟ انہوں نے ایسے وقت میں سجدہ کیا جب نماز کا وقت نہیں تھا۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں سفیان بن منقذ راوی مجوہل ہے۔
تخریج : ضعیف الإسناد موقوفا:مصنف ابن أبي شیبة:۲؍ ۱۶۔ من طرق، وروي مرفوعًا۔ ضعیف أبي داود:۲۵۴، ن۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں سفیان بن منقذ راوی مجوہل ہے۔