الادب المفرد - حدیث 1134

كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ يُجِيبُ إِذَا قِيلَ لَهُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ؟ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُهَاجِرٍ هُوَ الصَّائِغُ، قَالَ: كُنْتُ أَجْلِسُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَخْمٍ مِنَ الْحَضْرَمِيِّينَ، فَكَانَ إِذَا قِيلَ لَهُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ؟ قَالَ: لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1134

کتاب جب کسی سے حال دریافت کیا جائے تو کیسے جواب دے؟ مہاجر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک بھاری جسامت والے حضرمی صحابی کے پاس بیٹھا کرتا تھا۔ جب انہیں کہا جاتا کہ کس حال میں صبح ہوئی تو وہ جواب دیتے۔ ہم اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتے۔
تشریح : ان روایات سے معلوم ہوا کہ دین و ایمان کی سلامتی ہی اصل سلامتی ہے۔ دنیاوی معاملات اور جسمانی صحت ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر انسان شرک و معصیت سے بچا ہوا ہے تو اسے اللہ کا شکر کرنا چاہیے۔ بیماری جلد یا بہ دیر ختم ہو جائے گی۔
تخریج : حسن الإسناد موقوفا۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ دین و ایمان کی سلامتی ہی اصل سلامتی ہے۔ دنیاوی معاملات اور جسمانی صحت ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر انسان شرک و معصیت سے بچا ہوا ہے تو اسے اللہ کا شکر کرنا چاہیے۔ بیماری جلد یا بہ دیر ختم ہو جائے گی۔