الادب المفرد - حدیث 1132

كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ أَنْتَ؟ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَسَلَّمَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَرَدَّ السَّلَامَ، ثُمَّ سَأَلَ عُمَرُ الرَّجُلَ: كَيْفَ أَنْتَ؟ فَقَالَ: أَحْمَدُ اللَّهَ إِلَيْكَ، فَقَالَ عُمَرُ: هَذَا الَّذِي أَرَدْتُ مِنْكَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1132

کتاب یہ پوچھنا کہ تم کیسے ہو؟ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہیں ایک آدمی نے سلام کہا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا، پھر اس آدمی سے پوچھا:تمہارا کیا حال ہے؟ اس نے کہا:میں آپ کے سامنے اللہ کی تعریف کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:میں تم سے یہی جواب چاہتا تھا۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ جب کسی سے پوچھا جائے کہ تمہارا کیا حال ہے تو اسے اللہ کا شکر بجا لانا چاہیے۔ اس طرح اسے پوری تفصیل بتانے کی ضرورت نہیں۔
تخریج : صحیح الإسناد موقوفا ثبت مرفوعا:أخرجه مالك في الموطا:۲؍ ۹۶۱۔ وابن المبارك في الزهد:۲۰۵۔ وابن أبي الدنیا في الشکر:۹۳۔ الصحیحة:۲۹۵۲۔ مطلب یہ ہے کہ جب کسی سے پوچھا جائے کہ تمہارا کیا حال ہے تو اسے اللہ کا شکر بجا لانا چاہیے۔ اس طرح اسے پوری تفصیل بتانے کی ضرورت نہیں۔