الادب المفرد - حدیث 1130

كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ؟ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ - قَالَ: وَكَانَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ - أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَقَالَ النَّاسُ: يَا أَبَا الْحَسَنِ، كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا، قَالَ: فَأَخَذَ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بِيَدِهِ، فَقَالَ: أَرَأَيْتُكَ؟ فَأَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلَاثٍ عَبْدُ الْعَصَا، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْفَ يُتَوَفَّى فِي مَرَضِهِ هَذَا، إِنِّي أَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ، فَاذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنَسْأَلْهُ: فِيمَنْ هَذَا الْأَمْرُ؟ فَإِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا كَلَّمْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: إِنَّا وَاللَّهِ إِنْ سَأَلْنَاهُ فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ أَبَدًا، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1130

کتاب صبح کس حال میں ہوئی؟ کہنے کا بیان سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بیماری میں جس میں آپ نے وفات پائی، آپ کے پاس سے باہر آئے تو لوگوں نے پوچھا:ابوالحسن! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس حال میں صبح کی ہے؟ انہوں نے کہا:الحمدللہ اب آپ کو افاقہ ہے۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب ان کا ہاتھ پکڑ کر ایک طرف لے گئے اور کہا:کیا تمہیں خبر ہے! اللہ کی قسم تم تین دن بعد لاٹھی کے بندے بن جاؤ گے، یعنی دوسروں کے ماتحت ہوگے۔ اور میں اللہ کی قسم دیکھ رہا ہوں کہ آپ اس مرض میں وفات پا جائیں گے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ موت کے وقت بنو عبدالمطلب کے چہرے کیسے ہوتے ہیں۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلیں اور آپ سے خلافت کے بارے پوچھ لیں۔ اگر ہم میں سے کوئی ہوگا تو ہم اسے جان لیں گے اور اگر ہمارے علاوہ کوئی اور ہوگا تو ہم آپ سے بات کریں کہ آپ ہمارے بارے میں وصیت فرما دیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا:اللہ کی قسم! اگر ہم نے سوال کیا اور آپ نے ہمیں اس سے منع کر دیا تو لوگ آپ کے بعد کبھی ہمیں اقتدار نہیں دیں گے۔ اللہ کی قسم میں اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی سوال نہیں کروں گا۔
تشریح : (۱)کسی کی خیریت دریافت کرنا مسنون ہے اور اس کے لیے یہ انداز اختیارکرنا کہ تم نے صبح کس حال میں کی؟ جائز ہے۔ مریض اگر حقیقت حال بتائے گا تو یہ شکوہ نہیں ہوگا۔ اسی طرح کسی دوسرے شخص سے بھی بیمار کا حال دریافت کیا جاسکتا ہے۔ (۲) اس حدیث سے شیعہ کے مذعومہ عقیدہ خلیفہ بلافصل کی تردید ہوتی ہے۔ اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بلا فصل ہوتے تو لوگوں کے سامنے ضرور اس کا اظہار کرتے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب المغازي:۴۴۴۷۔ (۱)کسی کی خیریت دریافت کرنا مسنون ہے اور اس کے لیے یہ انداز اختیارکرنا کہ تم نے صبح کس حال میں کی؟ جائز ہے۔ مریض اگر حقیقت حال بتائے گا تو یہ شکوہ نہیں ہوگا۔ اسی طرح کسی دوسرے شخص سے بھی بیمار کا حال دریافت کیا جاسکتا ہے۔ (۲) اس حدیث سے شیعہ کے مذعومہ عقیدہ خلیفہ بلافصل کی تردید ہوتی ہے۔ اگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بلا فصل ہوتے تو لوگوں کے سامنے ضرور اس کا اظہار کرتے۔