كِتَابُ بَابُ: بِمَنْ يَبْدَأُ فِي الْكِتَابِ؟ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ كُبَرَاءِ آلِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدًا كَتَبَ بِهَذِهِ الرِّسَالَةِ: لِعَبْدِ اللَّهِ مُعَاوِيَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، مِنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: سَلَامٌ عَلَيْكَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، أَمَّا بَعْدُ
کتاب
خط کے شروع میں کس کا نام لکھائے
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے یوں خط لکھا:اللہ کے بندے امیر المومنین معاویہ کے نام زید بن ثابت کی طرف سے۔ امیر المومنین آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو، میں اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اما بعد۔
تشریح :
یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے۔ اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ مرسل الیہ کا نام پہلے لکھنا جائز ہے۔
تخریج :
حسن:انظر الحدیث، رقم:۱۱۲۲۔
یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے۔ اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ مرسل الیہ کا نام پہلے لکھنا جائز ہے۔