الادب المفرد - حدیث 1126

كِتَابُ بَابُ: بِمَنْ يَبْدَأُ فِي الْكِتَابِ؟ وَعَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كَتَبَ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عُمَرَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، لِفُلَانٍ، فَنَهَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَقَالَ: قُلْ: بِسْمِ اللَّهِ، هُوَ لَهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1126

کتاب خط کے شروع میں کس کا نام لکھائے انس بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے خط لکھا:بسم اللہ الرحمن الرحیم، فلاں کے نام۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے منع کر دیا اور فرمایا کہ اس طرح لکھو:بسم اللہ۔ یہ اس کے نام ہے یعنی ہو لکھ کر اس کا نام لکھو۔
تشریح : اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا موقف یہی تھا کہ خط لکھنے والے کو پہلے اپنا نام لکھنا چاہیے، تاہم بعض وجوہات کی بنا پر اس کے برعکس بھی کر لیتے تھے کیونکہ یہ کوئی حلال و حرام والا مسئلہ نہیں۔ بات افضل اور غیر افضل کی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۵۸۳۹۔ اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا موقف یہی تھا کہ خط لکھنے والے کو پہلے اپنا نام لکھنا چاہیے، تاہم بعض وجوہات کی بنا پر اس کے برعکس بھی کر لیتے تھے کیونکہ یہ کوئی حلال و حرام والا مسئلہ نہیں۔ بات افضل اور غیر افضل کی ہے۔