كِتَابُ بَابُ: بِمَنْ يَبْدَأُ فِي الْكِتَابِ؟ وَعَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كَتَبَ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عُمَرَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، لِفُلَانٍ، فَنَهَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَقَالَ: قُلْ: بِسْمِ اللَّهِ، هُوَ لَهُ
کتاب
خط کے شروع میں کس کا نام لکھائے
انس بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے خط لکھا:بسم اللہ الرحمن الرحیم، فلاں کے نام۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے منع کر دیا اور فرمایا کہ اس طرح لکھو:بسم اللہ۔ یہ اس کے نام ہے یعنی ہو لکھ کر اس کا نام لکھو۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا موقف یہی تھا کہ خط لکھنے والے کو پہلے اپنا نام لکھنا چاہیے، تاہم بعض وجوہات کی بنا پر اس کے برعکس بھی کر لیتے تھے کیونکہ یہ کوئی حلال و حرام والا مسئلہ نہیں۔ بات افضل اور غیر افضل کی ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۵۸۳۹۔
اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا موقف یہی تھا کہ خط لکھنے والے کو پہلے اپنا نام لکھنا چاہیے، تاہم بعض وجوہات کی بنا پر اس کے برعکس بھی کر لیتے تھے کیونکہ یہ کوئی حلال و حرام والا مسئلہ نہیں۔ بات افضل اور غیر افضل کی ہے۔