كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ يُكْتَبُ صَدْرُ الْكِتَابِ؟ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ يُبَايِعُهُ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، لِعَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: سَلَامٌ عَلَيْكَ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، وَأُقِرُّ لَكَ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ، فِيمَا اسْتَطَعْتُ
کتاب
خط کی ابتدا کیسے کی جائے
سیدنا عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبدالملک بن مروان کی بیعت کی تو انہیں لکھا:بسم اللہ الرحمن الرحیم امیر المومنین عبدالملک کے نام عبداللہ بن عمر کی طرف سے۔ آپ پر سلام، چنانچہ میں اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کا کوئی شریک نہیں اور اقرار کرتا ہوں کہ حسب استطاعت آپ کے احکام سنوں گا اور اطاعت بجا لاؤں گا جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق ہوں گے۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ خط کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کرنا چاہیے اور اس کے بعد آدمی کو اختیار ہے کہ پہلے اپنا تعارف کروائے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خط لکھتے تھے اور یہ زیادہ بہتر ہے یا پہلے مخاطب کا نام لکھے اور ایسا کرنا بھی جائز ہے جیسا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کیا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاحکام:۷۲۰۵۔
اس سے معلوم ہوا کہ خط کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کرنا چاہیے اور اس کے بعد آدمی کو اختیار ہے کہ پہلے اپنا تعارف کروائے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خط لکھتے تھے اور یہ زیادہ بہتر ہے یا پہلے مخاطب کا نام لکھے اور ایسا کرنا بھی جائز ہے جیسا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کیا۔