كِتَابُ بَابُ إِذَا قَالَ: فُلَانٌ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: ((جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ)) ، فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ
کتاب
جب کسی نے کہا کہ فلاں شخص تجھے سلام کہتا ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:’’جبریل تمہیں سلام کہتے ہیں۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:اور ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کہنا جائز ہے اور اس کا جواب دینا بھی مسنون ہے۔ اس کی تفصیل حدیث ۸۲۷ کے تحت گزر چکی ہے کہ پیغام پہنچانے والے اور سلام کہنے والے دونوں کو سلامتی کی دعا دی جائے، یعنی علیک وعلیہ السلام۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، المناقب:۳۷۶۸۔ ومسلم:۲۴۴۷۔
اس سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کہنا جائز ہے اور اس کا جواب دینا بھی مسنون ہے۔ اس کی تفصیل حدیث ۸۲۷ کے تحت گزر چکی ہے کہ پیغام پہنچانے والے اور سلام کہنے والے دونوں کو سلامتی کی دعا دی جائے، یعنی علیک وعلیہ السلام۔