كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ يَدْعُو لِلذِّمِّيِّ؟ وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ دَيْلَمٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كَانَ الْيَهُودُ يَتَعَاطَسُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ: يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَكَانَ يَقُولُ: ((يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ))
کتاب
ذمی کے لیے کس طرح دعا کرے
سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چھینک مارتے، اس امید سے کہ آپ انہیں یرحمکم اللّٰہ کہیں لیکن آپ فرماتے:اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے معاملات کی اصلاح کرے۔
تشریح :
ان روایات سے معلوم ہوا کہ کافر اگر واضح الفاظ میں سلام کہیں یا کوئی دعا دیں تو اس کا جواب دیا جاسکتا ہے۔ تاہم عمومی حالت میں وعلیکم پر اکتفا کرنا ہی زیادہ بہتر ہے۔ اسی طرح کسی کافر کو مرحوم کہنا بھی درست نہیں۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الأدب:۵۰۳۸۔ والترمذي:۲۷۳۹۔ والنسائي في الکبریٰ:۹۹۹۰۔
ان روایات سے معلوم ہوا کہ کافر اگر واضح الفاظ میں سلام کہیں یا کوئی دعا دیں تو اس کا جواب دیا جاسکتا ہے۔ تاہم عمومی حالت میں وعلیکم پر اکتفا کرنا ہی زیادہ بہتر ہے۔ اسی طرح کسی کافر کو مرحوم کہنا بھی درست نہیں۔