الادب المفرد - حدیث 1110

كِتَابُ بَابُ إِذَا قَالَ أَهْلُ الْكِتَابِ: السَّامُ عَلَيْكُمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: سَلَّمَ نَاسٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، قَالَ: ((وَعَلَيْكُمْ)) ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَغَضِبَتْ: أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ: ((بَلَى قَدْ سَمِعْتُ فَرَدَدْتُ عَلَيْهِمْ، نُجَابُ عَلَيْهِمْ، وَلَا يُجَابُونَ فِينَا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1110

کتاب جب کافر السام علیکم کہے تو؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو کہا:السام علیکم۔ آپ نے فرمایا:’’وعلیکم‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بہت غصہ آیا تو انہوں نے کہا:(اللہ کے رسول!)آپ نے سنا نہیں جو انہوں نے کہا؟ آپ نے فرمایا:’’کیوں نہیں میں نے سنا ہے اور وہ الفاظ انہی پر لوٹا دیے ہیں۔ ہماری دعا ان کے خلاف قبول ہوتی ہے اور ان کی ہمارے خلاف کی گئی دعا قبول نہیں ہوتی۔
تشریح : کافر السام علیکم کہیں یا السلام علیکم، ان کے جواب میں وعلیکم پر اکتفا کرنا چاہیے۔ مزید تفصیل میں جانے کی اور الجھنے کی ضرورت نہیں۔ اگر کسی علاقے میں پہل کرنے کی ضرورت ہو تو سلام کے بجائے اشارے اور دیگر کلمات پر اکتفا کرنا چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب السلام:۲۱۶۶۔ کافر السام علیکم کہیں یا السلام علیکم، ان کے جواب میں وعلیکم پر اکتفا کرنا چاہیے۔ مزید تفصیل میں جانے کی اور الجھنے کی ضرورت نہیں۔ اگر کسی علاقے میں پہل کرنے کی ضرورت ہو تو سلام کے بجائے اشارے اور دیگر کلمات پر اکتفا کرنا چاہیے۔