الادب المفرد - حدیث 1107

كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ الرَّدُّ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ؟ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رُدُّوا السَّلَامَ عَلَى مَنْ كَانَ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا، أَوْ مَجُوسِيًّا، ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: ﴿وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾ [النساء: 86]

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1107

کتاب ذمیوں کو سلام کا جواب کیسے دیا جائے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا:یہودی، عیسائی اور مجوسی ہر ایک کو سلام کا جواب دو کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:جب تمہیں تحفہ سلام پیش کیا جائے تو اس کا اچھے اور بہتر طریقے سے جواب دو یا اتنا ہی لوٹا دو۔‘‘
تشریح : اس سے معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہیں کرنی چاہیے۔ اسی طرح ہر کافر کو وہ مشرک ہو یا اہل کتاب سلام کا جواب دینا چاہیے تاہم وعلیک پر اکتفا کرنا چاہیے۔
تخریج : حسن:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۵۷۶۵۔ وابن أبي الدنیا في الصمت:۳۰۷۔ وابن أبي حاتم في تفسیره:۵۷۲۹۔ وأبي یعلیٰ:۱۵۲۷۔ انظر الصحیحة:۲؍ ۳۲۹۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہیں کرنی چاہیے۔ اسی طرح ہر کافر کو وہ مشرک ہو یا اہل کتاب سلام کا جواب دینا چاہیے تاہم وعلیک پر اکتفا کرنا چاہیے۔