كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ الرَّدُّ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ؟ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدُهُمْ، فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُولُوا: وَعَلَيْكَ "
کتاب
ذمیوں کو سلام کا جواب کیسے دیا جائے؟
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب یہودیوں میں سے کوئی تمہیں سلام کہتا ہے تو وہ کہتا ہے:السام علیک (تمہیں موت آئے)تم بھی جواب میں وعلیک (تجھے موت پڑے)کہا کرو۔‘‘
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الاسئذان:۶۲۵۷۔ ومسلم:۲۱۶۴۔ وأبي داود:۵۲۰۶۔ والترمذي:۱۶۰۳۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۰۱۳۸۔