الادب المفرد - حدیث 1100

كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ يَسْتَأْذِنُ عَلَى الْفُرْسِ؟ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْعَلَاءِ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الْمَلِكِ، مَوْلَى أُمِّ مِسْكِينٍ بِنْتِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: أَرْسَلَتْنِي مَوْلَاتِي إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَجَاءَ مَعِي، فَلَمَّا قَامَ بِالْبَابِ فقَالَ: أَنْدَرَايِيمْ؟ قَالَتْ: أَنْدَرُونْ، فَقَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنَّهُ يَأْتِينِي الزَّوْرُ بَعْدَ الْعَتَمَةِ فَأَتَحَدَّثُ؟ قَالَ: تَحَدَّثِي مَا لَمْ تُوتِرِي، فَإِذَا أَوْتَرْتِ فَلَا حَدِيثَ بَعْدَ الْوِتْرِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1100

کتاب اہل فارس (ذمیوں)سے اجازت لینے کا طریقہ ام مسکین کے آزاد کردہ غلام ابو عبدالملک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے میری مالکہ نے بھیجا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر لاؤں، چنانچہ وہ میرے ساتھ آئے اور دروازے پر کھڑے ہو کر پوچھا:کیا میں اندر آجاؤ؟ انہوں نے کہا:آپ اندر آسکتے ہیں۔ پھر اس نے مسئلہ پوچھا:اے ابوہریرہ میرے پاس عشاء کے بعد مہمان آجاتے ہیں تو کیا میں ان سے باتیں کرسکتی ہوں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اس وقت تک باتیں کرتی رہو جب تک وتر نہ پڑھ لو، جب وتر پڑھ لو تو پھر وتروں کے بعد گفتگو نہ کرو۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے اس کے ابو عبدالملک راوی مجہول ہے اس لیے اس سے مسائل کا استنباط درست نہیں۔
تخریج : ضعیف الإسناد موقوفا:أخرجه الخطیب البغدادي في الجامع من طریق المصنف به:۱؍ ۱۶۶۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے اس کے ابو عبدالملک راوی مجہول ہے اس لیے اس سے مسائل کا استنباط درست نہیں۔