كِتَابُ بَابُ النَّظَرِ فِي الدُّورِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَنَّ أَبَا حَيٍّ الْمُؤَذِّنَ حَدَّثَهُ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى جَوْفِ بَيْتٍ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ. وَلَا يَؤُمُّ قَوْمًا فَيَخُصُّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ حَتَّى يَنْصَرِفَ. وَلَا يُصَلِّي وَهُوَ حَاقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ)) قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أَصَحُّ مَا يُرْوَى فِي هَذَا الْبَابِ هَذَا الْحَدِيثُ.
کتاب
گھروں میں جھانکنا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادہ کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کسی مسلمان آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اجازت لینے سے پہلے کسی گھر میں جھانکے، اگر اس نے ایسا کیا تو وہ بغیر اجازت کے اندر داخل ہوگیا۔ اور جب کوئی شخص امامت کروائے تو نماز سے فارغ ہونے سے پہلے اپنے لیے خصوصی دعا نہ کرے (بلکہ ہر دعا میں مقتدیوں کو بھی شامل کرے)نیز کوئی شخص اس حال میں نماز نہ پڑھے کہ وہ پیشاب پاخانہ روکے ہوئے ہو یہاں تک کہ (اس سے)ہلکا ہو جائے۔‘‘
تشریح :
(۱)شیخ البانی رحمہ اللہ نے امامت والے جملے کو ضعیف قرار دیا ہے اور کہا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمہما اللہ نے اس جملے کو موضوع قرار دیا ہے کیونکہ یہ بہت سی صحیح احادیث کے مخالف ہیں، جیسے اللّٰہم باعد بینی....وغیرہ دعائیں ہیں۔
(۲) کسی کے گھر نظر ڈالنا حرام ہے۔ عصر حاضر میں عالی شان مکانات بنانے کی دوڑ ہے۔ ہر شخص دوسرے سے بڑھ کر مکان بنانے کی تگ و دو میں ہے اور یہ بھی نہیں دیکھا جاتا کہ میرے طرز مکان سے ہمسائے کا پردہ متاثر ہوگا۔ اس طرح کرنے والا گویا کہ چوبیس گھنٹے کسی کے گھر جھانکنے والا ہے۔
(۳) قضائے حاجت کی ضرورت ہو تو اسے نماز سے مقدم کرنا چاہیے تاکہ نماز اطمینان سے پڑھی جاسکے۔ پیٹ میں اگر معمولی ہوا وغیرہ ہے جس سے توجہ نہیں ہٹتی تو کوئی حرج نہیں کیونکہ ایک حدیث میں صراحت ہے (یدافعہ الأخبثان)کہ پیشاب پاخانہ اسے دھکیل رہے ہوں۔ واللہ اعلم بالصواب۔
تخریج :
صحیح دون جملة الإمامة:أخرجه أبي داود، کتاب الطهارة:۹۰۔ والترمذي، الصلاة:۳۵۷۔
(۱)شیخ البانی رحمہ اللہ نے امامت والے جملے کو ضعیف قرار دیا ہے اور کہا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمہما اللہ نے اس جملے کو موضوع قرار دیا ہے کیونکہ یہ بہت سی صحیح احادیث کے مخالف ہیں، جیسے اللّٰہم باعد بینی....وغیرہ دعائیں ہیں۔
(۲) کسی کے گھر نظر ڈالنا حرام ہے۔ عصر حاضر میں عالی شان مکانات بنانے کی دوڑ ہے۔ ہر شخص دوسرے سے بڑھ کر مکان بنانے کی تگ و دو میں ہے اور یہ بھی نہیں دیکھا جاتا کہ میرے طرز مکان سے ہمسائے کا پردہ متاثر ہوگا۔ اس طرح کرنے والا گویا کہ چوبیس گھنٹے کسی کے گھر جھانکنے والا ہے۔
(۳) قضائے حاجت کی ضرورت ہو تو اسے نماز سے مقدم کرنا چاہیے تاکہ نماز اطمینان سے پڑھی جاسکے۔ پیٹ میں اگر معمولی ہوا وغیرہ ہے جس سے توجہ نہیں ہٹتی تو کوئی حرج نہیں کیونکہ ایک حدیث میں صراحت ہے (یدافعہ الأخبثان)کہ پیشاب پاخانہ اسے دھکیل رہے ہوں۔ واللہ اعلم بالصواب۔