الادب المفرد - حدیث 1087

كِتَابُ بَابُ مَنْ قَالَ: مَنْ ذَا؟ فَقَالَ: أَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَأَبُو مُوسَى يَقْرَأُ، فَقَالَ: ((مَنْ هَذَا؟)) فَقُلْتُ: أَنَا بُرَيْدَةُ، جُعِلْتُ فِدَاكَ، فَقَالَ: ((قَدْ أُعْطِيَ هَذَا مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1087

کتاب جس نے کون ہے کے جواب میں کہا:میں سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف گئے تو سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تلاوت کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے دیکھ کر)فرمایا:’’تم کون ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا:میں بریدہ ہوں، میں آپ پر قربان جاؤں۔ آپ نے فرمایا:’’اس شخص (ابو موسیٰ)کو یقیناً داؤد علیہ السلام والی خوش الحانی دی گئی ہے۔‘‘
تشریح : مطلب یہ ہے کہ جب پوچھا جائے کہ تم کون ہو؟ تو اپنا تعارف کرواتے ہوئے اپنا نام اور پتہ بتانا چاہیے۔ یہ کہنا کہ میں، میں ہوں، بے معنی سی بات ہے جسے آپ نے ناپسند فرمایا۔ دوسری حدیث میں سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے اپنا تعارف کراتے ہوئے اپنا نام بتایا۔ نیز آل داؤد سے خود سیدنا داؤد علیہ السلام مراد ہیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب صلاة المسافرین:۷۹۳۔ مطلب یہ ہے کہ جب پوچھا جائے کہ تم کون ہو؟ تو اپنا تعارف کرواتے ہوئے اپنا نام اور پتہ بتانا چاہیے۔ یہ کہنا کہ میں، میں ہوں، بے معنی سی بات ہے جسے آپ نے ناپسند فرمایا۔ دوسری حدیث میں سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے اپنا تعارف کراتے ہوئے اپنا نام بتایا۔ نیز آل داؤد سے خود سیدنا داؤد علیہ السلام مراد ہیں۔