الادب المفرد - حدیث 1085

كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ الِاسْتِئْذَانُ؟ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَيَدْخُلُ عُمَرُ؟

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1085

کتاب اجازت کس طرح لی جائے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کے لیے اجازت مانگی تو یوں کہا:السلام علی رسول اللہ، السلام علیکم، کیا عمر اندر آسکتا ہے؟
تشریح : پہلے سلام کہنا چاہیے اور بعدازاں اپنا تعارف کروانا چاہیے کہ کیا فلاں کو اندر آنے کی اجازت ہے۔ اسی طرح خلیفہ یا کسی اہم شخصیت کو خصوصی سلام اور پھر تمام لوگوں کو سلام کہنا بھی جائز ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۵۲۰۱۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۰۱۵۳۔ پہلے سلام کہنا چاہیے اور بعدازاں اپنا تعارف کروانا چاہیے کہ کیا فلاں کو اندر آنے کی اجازت ہے۔ اسی طرح خلیفہ یا کسی اہم شخصیت کو خصوصی سلام اور پھر تمام لوگوں کو سلام کہنا بھی جائز ہے۔