الادب المفرد - حدیث 1077

كِتَابُ بَابُ دُعَاءُ الرَّجُلِ إِذْنُهُ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي الْعَلَانِيَةِ قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ثُمَّ سَلَّمْتُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ثُمَّ سَلَّمْتُ الثَّالِثَةَ فَرَفَعْتُ صَوْتِي وَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الدَّارِ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَتَنَحَّيْتُ نَاحِيَةً فَقَعَدْتُ، فَخَرَجَ إِلَيَّ غُلَامٌ فَقَالَ: ادْخُلْ، فَدَخَلْتُ، فَقَالَ لِي أَبُو سَعِيدٍ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ زِدْتَ لَمْ يُؤْذَنْ لَكَ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْأَوْعِيَةِ، فَلَمْ أَسْأَلْهُ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا قَالَ: حَرَامٌ، حَتَّى سَأَلْتُهُ عَنِ الْجَفِّ، فَقَالَ: حَرَامٌ. فَقَالَ مُحَمَّدٌ: يُتَّخَذُ عَلَى رَأْسِهِ إِدَمٌ، فَيُوكَأُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1077

کتاب کسی کو بلایا جائے تو یہی اجازت ہے حضرت ابو علانیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور سلام کہا تو مجھے اندر آنے کی اجازت نہ ملی۔ میں نے پھر سلام کہا تو بھی اجازت نہ ملی، پھر تیسری مرتبہ میں نے بآواز بلند سلام کہا:اے گھر والو! السلام علیکم۔ لیکن پھر بھی اجازت نہ ملی تو میں دروازے سے ایک طرف ہوکر بیٹھ گیا۔ پھر ایک لڑکا گھر سے میرے پاس آیا اور کہا:آجائیں تو میں اندر داخل ہوگیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا:بلاشبہ اگر تم اسے (تین مرتبہ)سے زیادہ سلام کہتے تو تمہیں اجازت نہ ملتی۔ پھر میں نے ان سے برتنوں کے بارے میں پوچھا۔ میں نے جس برتن کے بارے میں پوچھا انہوں نے کہا:یہ حرام ہے۔ یہاں تک کہ میں نے ان سے جف (چمڑے کے برتن)کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا:حرام ہے۔ محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا:جف وہ برتن ہے جس کے منہ پر چمڑا لگا کر تسمہ باندھ دیا جاتا ہے۔
تشریح : (۱)مذکورہ احادیث میں اس مسئلے کی وضاحت ہے کہ اگر کوئی شخص پیغام بھیجے کہ میرے پاس آؤ اور پیغام لے جانے والا بھی ساتھ ہو تو پھر دوبارہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ بلانے والے کے ساتھ ہی داخل ہو جائے۔ (۲) اگر بلانے والا بچہ ہو، یا گھر میں عورتیں وغیرہ ہوں تو پھر توقف کرنا اور دوبارہ اجازت لینا ضروری ہے، اسی طرح اگر زیادہ وقت گزر گیا ہے تو بھی دوبارہ اجازت لینا ضروری ہے۔ (۳) تین دفعہ سلام کہہ کر انتظار کرنا چاہیے۔ اگر جواب نہ ملے تو واپس چلے جانا چاہیے بار بار دستک دینا غیر مناسب ہے، ممکن ہے گھر والے اجازت دینے کی پوزیشن میں نہ ہوں یا کسی مصروفیت کی وجہ سے فوری اجازت نہ دے سکتے ہوں۔ (۴) حضرت ابو علانیہ نے ان برتنوں کے بارے میں سوال کیا جن میں شراب بنائی جاتی تھی تو سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ان میں نیند بنانا حرام ہے کیونکہ نشہ پیدا ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه شرطه الاول عبدالرزاق:۱۹۴۲۴۔ والخطیب في الجامع لاخلاق الراوي:۲۴۳۔ وأخرج شطره الثاني احمد:۱۱۶۳۳۔ وعبدالرزاق:۱۶۹۴۷۔ وأبي یعلیٰ:۱۳۰۲۔ الصحیحة:۲۹۵۱۔ (۱)مذکورہ احادیث میں اس مسئلے کی وضاحت ہے کہ اگر کوئی شخص پیغام بھیجے کہ میرے پاس آؤ اور پیغام لے جانے والا بھی ساتھ ہو تو پھر دوبارہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ بلانے والے کے ساتھ ہی داخل ہو جائے۔ (۲) اگر بلانے والا بچہ ہو، یا گھر میں عورتیں وغیرہ ہوں تو پھر توقف کرنا اور دوبارہ اجازت لینا ضروری ہے، اسی طرح اگر زیادہ وقت گزر گیا ہے تو بھی دوبارہ اجازت لینا ضروری ہے۔ (۳) تین دفعہ سلام کہہ کر انتظار کرنا چاہیے۔ اگر جواب نہ ملے تو واپس چلے جانا چاہیے بار بار دستک دینا غیر مناسب ہے، ممکن ہے گھر والے اجازت دینے کی پوزیشن میں نہ ہوں یا کسی مصروفیت کی وجہ سے فوری اجازت نہ دے سکتے ہوں۔ (۴) حضرت ابو علانیہ نے ان برتنوں کے بارے میں سوال کیا جن میں شراب بنائی جاتی تھی تو سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ان میں نیند بنانا حرام ہے کیونکہ نشہ پیدا ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے۔