الادب المفرد - حدیث 1073

كِتَابُ بَابُ إِذَا سَلَّمَ الرَّجُلُ عَلَى الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ عُثْمَانَ، أَنَّ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي - ثَلَاثًا - فَأَدْبَرْتُ، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، اشْتَدَّ عَلَيْكَ أَنْ تُحْتَبَسَ عَلَى بَابِي؟ اعْلَمْ أَنَّ النَّاسَ كَذَلِكَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يُحْتَبَسُوا عَلَى بَابِكَ، فَقُلْتُ: بَلِ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْكَ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ، فَقَالَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ فَقُلْتُ: سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَسَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ؟ لَئِنْ لَمْ تَأْتِنِي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ لَأَجْعَلَنَّكَ نَكَالًا، فَخَرَجْتُ حَتَّى أَتَيْتُ نَفَرًا مِنَ الْأَنْصَارِ جُلُوسًا فِي الْمَسْجِدِ فَسَأَلْتُهُمْ، فَقَالُوا: أَوَيَشُكُّ فِي هَذَا أَحَدٌ؟ فَأَخْبَرْتُهُمْ مَا قَالَ عُمَرُ، فَقَالُوا: لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَصْغَرُنَا، فَقَامَ مَعِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ - أَوْ أَبُو مَسْعُودٍ - إِلَى عُمَرَ، فَقَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، حَتَّى أَتَاهُ فَسَلَّمَ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، ثُمَّ سَلَّمَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ الثَّالِثَةَ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَقَالَ: ((قَضَيْنَا مَا عَلَيْنَا)) ، ثُمَّ رَجَعَ، فَأَدْرَكَهُ سَعْدٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا سَلَّمْتَ مِنْ مَرَّةٍ إِلَّا وَأَنَا أَسْمَعُ، وَأَرُدُّ عَلَيْكَ، وَلَكِنْ أَحْبَبْتُ أَنْ تُكْثِرَ مِنَ السَّلَامِ عَلَيَّ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِي، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَمِينًا عَلَى حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنْ أَحْبَبْتُ أَنْ أَسْتَثْبِتَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1073

کتاب کسی شخص کو اس کے گھر میں سلام کہنا سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے تین مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ مجھے اجازت نہ ملی تو میں واپس چلا گیا۔ انہوں نے مجھے بلا بھیجا اور فرمایا:اے عبداللہ! میرے دروازے پر کھڑا رہنا تجھ پر گراں گزرا؟ جان لو کہ لوگوں کو بھی تمہارے دروازے پر انتظار میں رکے رہنا بہت گراں گزرتا ہے۔ میں نے کہا:نہیں، بلکہ میں نے تین مرتبہ آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگی۔ مجھے اجازت نہ ملی تو میں واپس چلا گیا اور ہمیں یہی حکم دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا:تم نے یہ کس سے سنا ہے؟ میں نے کہا:میں نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ انہوں نے کہا:کیا تم نے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے جو ہم نے نہیں سنا؟ اگر تم اس پر گواہ نہ لائے تو تجھے نشانہ عبرت بناؤں گا۔ میں وہاں سے نکلا تو انصار کے گروہ کے پاس گیا جو مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا:کیا اس میں بھی کوئی شک کرتا ہے؟ میں نے انہیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بات بتائی تو انہوں نے کہا:تمہارے ساتھ ہمارے سب سے چھوٹے صاحب ہی جائیں گے۔ چنانچہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ یا ابو مسعود سیدنا عمر کے پاس جانے کے لیے میرے ساتھ اٹھے۔ انہوں نے کہا:ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے جبکہ آپ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے ہاں جانا چاہتے تھے۔ یہاں تک آپ اُن کے پاس تشریف لائے۔ آپ نے سلام کہا تو اجازت نہ دی گئی، پھر آپ نے دوسری مرتبہ سلام کہا، پھر تیسری مرتبہ سلام کہا تو بھی اجازت نہ دی گئی۔ آپ نے فرمایا:’’ہم پر جو واجب تھا ہم نے پورا کر دیا۔ پھر آپ وہاں سے لوٹ آئے تو پیچھے سے حضرت سعد رضی اللہ عنہ بھی پہنچ گئے اور عرض کیا:اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، میں نے آپ کا ہر سلام سنا اور (آہستہ سے)جواب بھی دیا۔ لیکن میں چاہتا تھا کہ آپ مجھ پر اور میرے اہل خانہ پر کثرت سے سلام کریں۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا:اللہ کی قسم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے بارے میں امانتدار ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:تمہاری امانت میں کوئی شک نہیں لیکن اس کی مزید تحقیق کرنا چاہتا تھا۔
تشریح : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے گھر کے باہر کھڑے ہوکر سلام کہا جس سے معلوم ہوا کہ گھر میں موجود شخص کو سلام کہنا مسنون ہے اور سلام اجازت سے پہلے ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھے، حدیث:۱۰۶۵ کے فوائد۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب البیوع:۲۰۶۲، ۶۲۴۵۔ ومسلم، کتاب الأداب:۲۱۵۳۔ وأبي داود:۵۱۸۵۔ والنسائي في ’’العمل‘‘:۳۲۴، ۳۲۵۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے گھر کے باہر کھڑے ہوکر سلام کہا جس سے معلوم ہوا کہ گھر میں موجود شخص کو سلام کہنا مسنون ہے اور سلام اجازت سے پہلے ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھے، حدیث:۱۰۶۵ کے فوائد۔