الادب المفرد - حدیث 1072

كِتَابُ بَابُ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ النَّظَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ خَلَلٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَدَّدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ، فَأَخْرَجَ الرَّجُلُ رَأْسَهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1072

کتاب اجازت لینا نظر ہی کی وجہ سے ہے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے دروازے کے سوراخ میں سے جھانکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نیزہ (برچھا)اس کی طرف سیدھا کیا تو اس آدمی نے اپنا سر باہر نکال لیا۔
تشریح : (۱)مذکورہ بالا دونوں بابوں میں اجازت مانگنے کا طریقہ کار بتایا گیا ہے کہ دروازے سے ایک طرف ہوکر سلام کہا جائے اور اجازت طلب کرے، پھر ایک طرف ہوکر کھڑا ہو، سامنے کھڑا نہ ہو۔ (۲) اجازت لینے کا مقصد یہ ہے کہ اندر نظر نہ پڑے اور پردہ متاثر نہ ہو۔ جب جھانک لیا تو اجازت کا مقصد ہی ختم ہوگیا اس لیے آپ نے اس سے سختی سے منع کیا اور ایسے کرنے والے کی اگر گھر والے آنکھ پھوڑ دیں تو بھی ان پر کوئی گناہ نہیں۔ (۳) اس سے معلوم ہوا کہ گھر کی چار دیواری بنانا مسنون ہے۔ اگر کسی گھر کی چار دیواری نہ ہو اور کسی کی نظر پڑ جائے تو یہ غلطی گھر والوں کی ہوگی۔ نیز مذکورہ روایات سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غیرت مند ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الدیات:۶۸۸۹۔ ومسلم:۲۱۵۷۔ وأبي داود:۵۱۷۱۔ والترمذي:۲۷۰۷۔ والنسائي: ۴۸۵۸۔ (۱)مذکورہ بالا دونوں بابوں میں اجازت مانگنے کا طریقہ کار بتایا گیا ہے کہ دروازے سے ایک طرف ہوکر سلام کہا جائے اور اجازت طلب کرے، پھر ایک طرف ہوکر کھڑا ہو، سامنے کھڑا نہ ہو۔ (۲) اجازت لینے کا مقصد یہ ہے کہ اندر نظر نہ پڑے اور پردہ متاثر نہ ہو۔ جب جھانک لیا تو اجازت کا مقصد ہی ختم ہوگیا اس لیے آپ نے اس سے سختی سے منع کیا اور ایسے کرنے والے کی اگر گھر والے آنکھ پھوڑ دیں تو بھی ان پر کوئی گناہ نہیں۔ (۳) اس سے معلوم ہوا کہ گھر کی چار دیواری بنانا مسنون ہے۔ اگر کسی گھر کی چار دیواری نہ ہو اور کسی کی نظر پڑ جائے تو یہ غلطی گھر والوں کی ہوگی۔ نیز مذکورہ روایات سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غیرت مند ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔