الادب المفرد - حدیث 1056

كِتَابُ بَابُ إِذَا دَخَلَ بَيْتًا غَيْرَ مَسْكُونٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ﴿لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا﴾ [النور: 27] ، وَاسْتَثْنَى مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: ﴿لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَكُمْ﴾ [النور: 29] إِلَى قَوْلِهِ: ﴿تَكْتُمُونَ﴾ [النور: 29]

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1056

کتاب بے آباد گھر میں داخل ہونا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا:﴿لَا تَدْخُلُوا بُیُوتًا غَیْرَ بُیُوتِکُمْ حَتَّی تَسْتَأنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَی أهْلِهَا﴾ اپنے گھر کے سوا کسی کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام کہو‘‘ اس آیت سے یہ حکم مستثنیٰ ہے جو درج ذیل آیت میں ہے:﴿لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أنْ تَدْخُلُوا بُیُوتًا غَیْرَ مَسْکُونَةٍ فِیهَا مَتَاعٌ لَکُمْ﴾ تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اگر تم ایسے گھروں میں داخل ہو جاؤ جن میں کوئی نہیں رہتا اور اس گھر میں تمہارا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔‘‘
تشریح : (۱)سٹور یا حویلی جہاں پر کوئی نہ رہتا ہو اور وہ انسان کی ملکیت ہو تو وہاں بغیر اجازت کے اندر آنا جائز ہے، تاہم وہاں بھی مذکورہ طریقے سے سلام کہنا چاہیے۔ (۲) آیت میں اجازت پہلے اور سلام کا ذکر بعد میں ہے۔ یہ تقدیم و تاخیر ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفسیر یوں کی ہے کہ پہلے سلام کہا جائے اور پھر اجازت طلب کی جائے۔
تخریج : صحیح:أخرجه الطبراني في تفسیره:۱۹؍ ۱۴۷۔ (۱)سٹور یا حویلی جہاں پر کوئی نہ رہتا ہو اور وہ انسان کی ملکیت ہو تو وہاں بغیر اجازت کے اندر آنا جائز ہے، تاہم وہاں بھی مذکورہ طریقے سے سلام کہنا چاہیے۔ (۲) آیت میں اجازت پہلے اور سلام کا ذکر بعد میں ہے۔ یہ تقدیم و تاخیر ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفسیر یوں کی ہے کہ پہلے سلام کہا جائے اور پھر اجازت طلب کی جائے۔