الادب المفرد - حدیث 1051

كِتَابُ بَابُ: كَيْفَ نَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ؟ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَكُنَّ أُمَّهَاتِي يُوَطِّوَنَّنِي عَلَى خِدْمَتِهِ، فَخَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ، وَتُوُفِّيَ وَأَنَا ابْنُ عِشْرِينَ، فَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ، فَكَانَ أَوَّلُ مَا نَزَلَ مَا ابْتَنَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَصْبَحَ بِهَا عَرُوسًا، فَدَعَى الْقَوْمَ فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ، ثُمَّ خَرَجُوا، وَبَقِيَ رَهْطٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطَالُوا الْمُكْثَ، فَقَامَ فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ لِكَيْ يَخْرُجُوا، فَمَشَى فَمَشَيْتُ مَعَهُ، حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ، فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ السِّتْرَ، وَأَنْزَلَ الْحِجَابَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1051

کتاب پردے کی آیت کیسے نازل ہوئی سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ طیبہ آمد کے وقت وہ دس سال کے تھے۔ میری مائیں (والدہ اور خالہ)مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر آمادہ کرتیں، چنانچہ میں نے دس سال آپ کی خدمت کی۔ آپ فوت ہوئے تو میری عمر بیس سال تھی اس لیے میں حجاب کے مسئلے کو خوب اور سب سے بڑھ کر جانتا ہوں۔ پردے کا حکم سب سے پہلے اس وقت نازل ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا اور انہیں دلہن بنا کر گھر لائے۔ آپ نے لوگوں کو کھانے پر بلایا تو وہ کھانا کھا کر چلے گئے اور چند لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہ گئے۔ وہ دیر تک بیٹھے رہے۔ آپ اٹھ کر باہر چلے گئے اور میں بھی باہر نکل گیا تاکہ وہ چلے جائیں۔ آپ تشریف لے گئے تو میں بھی آپ کے ساتھ چلتا گیا۔ یہاں تک کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی چوکھٹ پر پہنچے، پھر خیال کیا کہ وہ لوگ چلے گئے ہوں گے تو واپس آگئے اور میں بھی واپس آگیا۔ آپ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو ابھی تک وہ لوگ بیٹھے تھے، آپ پھر واپس ہوگئے تو میں بھی واپس آگیا یہاں تک کہ آپ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی چوکھٹ پر پہنچے۔ وہاں پہنچ کر آپ نے اندازہ لگایا کہ وہ چلے گئے ہوں گے تو آپ واپس آگئے اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس آگیا۔ اب وہ لوگ جاچکے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور پردے کا حکم نازل ہوگیا۔
تشریح : (۱)سیدہ زینت بنت جحش رضی اللہ عنہا سے شادی کرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ولیمے کی دعوت کی تو کچھ لوگ کھانا کھا کر باتوں میں مشغول ہوگئے اور کافي دیر تک بیٹھے رہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حیا کی وجہ سے انہیں یہ بھی نہ کہتے کہ وہ چلے جائیں اور اذیت محسوس کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے پھر پردے کی آیات نازل فرمائیں اور دوسروں کے گھر دعوت کھانے کے آداب بھی ذکر کیے۔ (۲) نزول حجاب کے دیگر بھی اسباب تھے جن میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش بھی تھی۔
تخریج : صحیح:صحیح البخاری، النکاح، حدیث:۵۱۶۶۔ (۱)سیدہ زینت بنت جحش رضی اللہ عنہا سے شادی کرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ولیمے کی دعوت کی تو کچھ لوگ کھانا کھا کر باتوں میں مشغول ہوگئے اور کافي دیر تک بیٹھے رہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حیا کی وجہ سے انہیں یہ بھی نہ کہتے کہ وہ چلے جائیں اور اذیت محسوس کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے پھر پردے کی آیات نازل فرمائیں اور دوسروں کے گھر دعوت کھانے کے آداب بھی ذکر کیے۔ (۲) نزول حجاب کے دیگر بھی اسباب تھے جن میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش بھی تھی۔