كِتَابُ بَابُ مَنْ كَرِهَ تَسْلِيمَ الْخَاصَّةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: ((تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ))
کتاب
مخصوص لوگوں کو سلام کہنا مکروہ ہے
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:بہترین اسلام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’تم کھانا کھلاؤ اور ہر جان پہچان والے اور اجنبی کو سلام کہو۔‘‘
تشریح :
سلام کے لیے ضروری نہیں کہ انسان دوسرے سے واقف ہو بلکہ ہر مسلمان کو سلام کہنا ضروری ہے۔ مزید تفصیل گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔
تخریج :
صحیح:صحیح البخاری، الإیمان، حدیث:۱۲۔
سلام کے لیے ضروری نہیں کہ انسان دوسرے سے واقف ہو بلکہ ہر مسلمان کو سلام کہنا ضروری ہے۔ مزید تفصیل گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔