الادب المفرد - حدیث 1050

كِتَابُ بَابُ مَنْ كَرِهَ تَسْلِيمَ الْخَاصَّةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: ((تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1050

کتاب مخصوص لوگوں کو سلام کہنا مکروہ ہے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:بہترین اسلام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’تم کھانا کھلاؤ اور ہر جان پہچان والے اور اجنبی کو سلام کہو۔‘‘
تشریح : سلام کے لیے ضروری نہیں کہ انسان دوسرے سے واقف ہو بلکہ ہر مسلمان کو سلام کہنا ضروری ہے۔ مزید تفصیل گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔
تخریج : صحیح:صحیح البخاری، الإیمان، حدیث:۱۲۔ سلام کے لیے ضروری نہیں کہ انسان دوسرے سے واقف ہو بلکہ ہر مسلمان کو سلام کہنا ضروری ہے۔ مزید تفصیل گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔