كِتَابُ بَابُ التَّسْلِيمِ عَلَى النِّسَاءِ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ ابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّةِ، مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي جِوَارِ أَتْرَابٍ لِي، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَقَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنْعِمِينَ)) ، وَكُنْتُ مِنْ أَجْرَئِهِنَّ عَلَى مَسْأَلَتِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا كُفْرُ الْمُنْعِمِينَ؟ قَالَ: " لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا مِنْ أَبَوَيْهَا، ثُمَّ يَرْزُقُهَا اللَّهُ زَوْجًا، وَيَرْزُقُهَا مِنْهُ وَلَدًا، فَتَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَكْفُرُ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ "
کتاب
عورتوں کو سلام کہنا
سیدہ اسماء بنت یزید انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں اپنی ہم عمر سہیلیوں کے ساتھ بیٹھی تھی۔ آپ نے ہمیں سلام کہا اور فرمایا:’’انعام و اکرام والوں کی ناشکری سے بچو۔‘‘ میں آپ سے سوال کرنے میں ان سب سے زیادہ جری تھی۔ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! منعمین کی ناشکری کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کسی کا ماں باپ کے درمیان بے شوہر رہنے کا زمانہ طویل ہوجاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کو شوہر دیتا ہے اور اس سے اولاد دیتا ہے، پھر غصہ میں آجاتی ہے تو ناشکری کرتے ہوئے کہتی ہے:میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔
تخریج : صحیح:مسند أحمد:۶؍ ۴۵۲۔