الادب المفرد - حدیث 1047

كِتَابُ بَابُ التَّسْلِيمِ عَلَى النِّسَاءِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَسْمَاءَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ، وَعُصْبَةٌ مِنَ النِّسَاءِ قُعُودٌ، قَالَ بِيَدِهِ إِلَيْهِنَّ بِالسَّلَامِ، فَقَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنْعِمِينَ، إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنْعِمِينَ)) ، قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: نَعُوذُ بِاللَّهِ، يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مِنْ كُفْرَانِ نِعَمِ اللَّهِ، قَالَ: " بَلَى إِنَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا، ثُمَّ تَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ مِنْهُ سَاعَةً خَيْرًا قَطُّ، فَذَلِكَ كُفْرَانُ نِعَمِ اللَّهِ، وَذَلِكَ كُفْرَانُ نِعَمِ الْمُنْعِمِينَ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1047

کتاب عورتوں کو سلام کہنا سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے گزرے تو وہاں عورتوں کا جتھا بیٹھا تھا۔ آپ نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا اور فرمایا:’’احسان کرنے والوں کی ناشکری سے بچو، احسان کرنے والوں کی ناشکری مت کرو۔‘‘ ان میں سے ایک نے کہا:اے اللہ کے نبی! ہم اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے اللہ کی پناہ چاہتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم یقیناً ایسا کرتی ہو، تم میں سے کسی کے کنوارے پن کا زمانہ طویل ہو جاتا ہے (اور پھر شادی ہوتی ہے)اور شوہر پر غصہ آتا ہے تو کہتی ہے:اللہ کی قسم! میں نے اس سے کبھی لمحہ بھر بھی خیر نہیں پائی۔ یہ اللہ کی نعمتوں کی ناقدری ہے اور یہ احسان کرنے والوں کی احسان فراموشی ہے۔‘‘
تشریح : شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس میں ہاتھ کے اشارے کا ذکر صحیح نہیں باقی روایت صحیح ہے۔(جلباب المرأة المسلمة، ۱۹۲، ۱۹۴، والصحیحة، ح:۸۲۳) اس سے معلوم ہوا کہ مرد بھی عورتوں کو سلام کہہ سکتے ہیں لیکن فتنے کے اندیشے کا ڈر نہ ہونے والی شرط ہر دو صورتوں میں برقرار رہے گی۔
تخریج : صحیح:مسند أحمد:۶؍ ۴۵۷۔ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس میں ہاتھ کے اشارے کا ذکر صحیح نہیں باقی روایت صحیح ہے۔(جلباب المرأة المسلمة، ۱۹۲، ۱۹۴، والصحیحة، ح:۸۲۳) اس سے معلوم ہوا کہ مرد بھی عورتوں کو سلام کہہ سکتے ہیں لیکن فتنے کے اندیشے کا ڈر نہ ہونے والی شرط ہر دو صورتوں میں برقرار رہے گی۔