كِتَابُ بَابُ تَسْلِيمِ النِّسَاءِ عَلَى الرِّجَالِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ: كُنَّ النِّسَاءُ يُسَلِّمْنَ عَلَى الرِّجَالِ
کتاب
عورتوں کا مردوں کو سلام کرنا
حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں:عورتیں مردوں کو سلام کہا کرتی تھیں۔
تشریح :
(۱)ام ہانی رضی اللہ عنہا کا واقعہ فتح مکہ کا ہے۔ آپ غسل فرما رہے جبکہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا چادر کے ساتھ پردہ کیے ہوئے تھیں۔
(۲) گھر آنے والے کو خوش آمدید یا اس طرح کے دیگر عزت و تکریم کے کلمات کہنا مستحب ہے۔
(۳) عورتیں غیر محرم مردوں کو سلام کہہ سکتی ہیں بشرطیکہ کسی فتنے کا ڈر نہ ہو، خصوصا بزرگوں کو سلام کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ جہاں فتنے کا اندیشہ ہو وہاں سلام سے گریز کرنا چاہیے۔
تخریج :
حسن:شعب الإیمان للبیهقي:۶؍ ۴۶۰، حدیث:۸۸۹۹۔
(۱)ام ہانی رضی اللہ عنہا کا واقعہ فتح مکہ کا ہے۔ آپ غسل فرما رہے جبکہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا چادر کے ساتھ پردہ کیے ہوئے تھیں۔
(۲) گھر آنے والے کو خوش آمدید یا اس طرح کے دیگر عزت و تکریم کے کلمات کہنا مستحب ہے۔
(۳) عورتیں غیر محرم مردوں کو سلام کہہ سکتی ہیں بشرطیکہ کسی فتنے کا ڈر نہ ہو، خصوصا بزرگوں کو سلام کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ جہاں فتنے کا اندیشہ ہو وہاں سلام سے گریز کرنا چاہیے۔