كِتَابُ بَابُ مَنْ لَمْ يَرُدَّ السَّلَامَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: إِنَّ السَّلَامَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَاءِ اللَّهِ، وَضَعَهُ اللَّهُ فِي الْأَرْضِ، فَأَفْشُوهُ بَيْنَكُمْ، إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا سَلَّمَ عَلَى الْقَوْمِ فَرَدُّوا عَلَيْهِ كَانَتْ لَهُ عَلَيْهِمْ فَضْلُ دَرَجَةٍ، لِأَنَّهُ ذَكَّرَهُمُ السَّلَامَ، وَإِنْ لَمْ يُرَدَّ عَلَيْهِ رَدَّ عَلَيْهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَأَطْيَبُ
کتاب
جس نے سلام کا جواب نہ دیا
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:’’السلام‘‘ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جسے اللہ نے زمین میں رکھ دیا ہے، لہٰذا اسے آپس میں عام کرو۔ بے شک آدمی جب کسی قوم پر سلام کرتا اور وہ اس کا جواب دیتے ہیں تو سلام کرنے والے کو ایک درجہ فضیلت ہوتی ہے کیونکہ اس نے ان کو سلام یاد دلایا۔ اور اگر اسے جواب نہ ملے تو اس کو اس سے بہتر اور پاکیزہ مخلوق کی طرف سے جواب مل جاتا ہے۔
تشریح :
یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ثابت ہے۔ (الصحیحة للالباني، ح:۱۸۴، ۱۶۰۷)
تخریج :
صحیح الإسناد موقوفا وصح مرفوعا۔ شعب الإیمان للبیهقي:۶؍ ۴۳۲، ح:۸۷۸۲۔
یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ثابت ہے۔ (الصحیحة للالباني، ح:۱۸۴، ۱۶۰۷)