الادب المفرد - حدیث 1038

كِتَابُ بَابُ مَنْ لَمْ يَرُدَّ السَّلَامَ حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي ذَرٍّ: مَرَرْتُ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمِّ الْحَكَمِ فَسَلَّمْتُ، فَمَا رَدَّ عَلَيَّ شَيْئًا؟ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، مَا يَكُونُ عَلَيْكَ مِنْ ذَلِكَ؟ رَدَّ عَلَيْكَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، مَلَكٌ عَنْ يَمِينِهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1038

کتاب جس نے سلام کا جواب نہ دیا سیدنا عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں عبدالرحمن بن ام الحکم کے پاس سے گزرا اور سلام کہا تو انہوں نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے فرمایا:میرے بھتیجے تجھے رنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ تجھے اس سے بہتر نے سلام کا جواب دیا ہے، یعنی اس کے دائیں جانب والے فرشتے نے۔
تشریح : سلام کہنا مودت و محبت کا ذریعہ ہے اور اس سے بے اعتنائی باہم عداوت کا سبب بن سکتی ہے لیکن سلام کہنے والے کو اپنا مشن جاری رکھنا چاہیے۔ اگر اسے سلام کا جواب انسانوں کی طرف سے نہ ملے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ ایسے شخص کو اللہ کے فرشتے جواب دیتے ہیں جو انسانوں سے بہر صورت بہتر ہیں۔ یہ روایت دیگر صحابہ سے مرفوعاً بھی مروی ہے۔ اس کی تفصیل آنے والی احادیث اور ان کے فوائد کے تحت اور مزید تفصیل سلسلہ صحیحۃ:۱۸۴ میں دیکھیں۔
تخریج : صحیح الإسناد موقوفا علي أبي ذر۔ تفرد به المصنف۔ سلام کہنا مودت و محبت کا ذریعہ ہے اور اس سے بے اعتنائی باہم عداوت کا سبب بن سکتی ہے لیکن سلام کہنے والے کو اپنا مشن جاری رکھنا چاہیے۔ اگر اسے سلام کا جواب انسانوں کی طرف سے نہ ملے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ ایسے شخص کو اللہ کے فرشتے جواب دیتے ہیں جو انسانوں سے بہر صورت بہتر ہیں۔ یہ روایت دیگر صحابہ سے مرفوعاً بھی مروی ہے۔ اس کی تفصیل آنے والی احادیث اور ان کے فوائد کے تحت اور مزید تفصیل سلسلہ صحیحۃ:۱۸۴ میں دیکھیں۔