الادب المفرد - حدیث 1037

كِتَابُ بَابُ كَيْفَ رَدُّ السَّلَامِ؟ حَدَّثَنَا مَطَرٌ قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا بِسْطَامٌ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ قَالَ: قَالَ لِي أَبِي: يَا بُنَيَّ، إِذَا مَرَّ بِكَ الرَّجُلُ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَلَا تَقُلْ: وَعَلَيْكَ، كَأَنَّكَ تَخُصُّهُ بِذَلِكَ وَحْدَهُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ وَحْدَهُ، وَلَكِنْ قُلِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1037

کتاب سلام کا جواب کیسے دیا جائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے عائش! یہ جبریل ہیں جو تمہیں سلام کہہ رہے ہیں۔‘‘ وہ فرماتی ہیں:میں نے کہا:وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ۔ آپ وہ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ پاتی۔ ان کی مراد اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
تشریح : (۱)مذکورہ بالا احادیث میں سلام کہتے اور اس کا جواب دینے کے مختلف طریقے بیان ہوئے ہیں۔ مذکورہ بالا تمام الفاظ کے ساتھ سلام کہا جاسکتا ہے۔ اگرچہ بیشتر احادیث میں جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے۔ (۲) کسی کو غائبانہ سلام کہنے اور اس کا جواب دینے کا طریقہ بھی سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں بیان ہوا ہے۔ (۳) اس سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت بھی ظاہر ہوتی ہے کہ سیدنا جبرائیل علیہ السلام نے انہیں سلام کہا۔
تخریج : صحیح:الضعیفة للألباني، تحت حدیث:۵۷۵۳۔ (۱)مذکورہ بالا احادیث میں سلام کہتے اور اس کا جواب دینے کے مختلف طریقے بیان ہوئے ہیں۔ مذکورہ بالا تمام الفاظ کے ساتھ سلام کہا جاسکتا ہے۔ اگرچہ بیشتر احادیث میں جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے۔ (۲) کسی کو غائبانہ سلام کہنے اور اس کا جواب دینے کا طریقہ بھی سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں بیان ہوا ہے۔ (۳) اس سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت بھی ظاہر ہوتی ہے کہ سیدنا جبرائیل علیہ السلام نے انہیں سلام کہا۔