الادب المفرد - حدیث 1032

كِتَابُ بَابُ كَيْفَ رَدُّ السَّلَامِ؟ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنَ أَجْلَفِ النَّاسِ وَأَشَدِّهِمْ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: وَعَلَيْكُمُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1032

کتاب سلام کا جواب کیسے دیا جائے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک درخت کے سائے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک بد اخلاق اور سخت مزاج بدوی آیا تو اس نے کہا:السلام علیکم! انہوں نے کہا:وعلیکم۔
تشریح : کم از کم سلام السلام علیکم اور کم از کم جواب وعلیکم السلام یا وعلیکم ہے۔ تاہم السلام علیکم ورحمۃ اللہ یا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے ساتھ سلام اور وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے ساتھ جواب دینا افضل ہے۔ (ابي داود:۵۱۹۵)
تخریج : صحیح:تفرد به المصنف۔ کم از کم سلام السلام علیکم اور کم از کم جواب وعلیکم السلام یا وعلیکم ہے۔ تاہم السلام علیکم ورحمۃ اللہ یا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے ساتھ سلام اور وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے ساتھ جواب دینا افضل ہے۔ (ابي داود:۵۱۹۵)