كِتَابُ بَابُ مَرْحَبًا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَمَّارٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفَ صَوْتَهُ، فَقَالَ: ((مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ))
کتاب
مرحبا کہنے کا بیان
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے ان کی آواز پہچان کر فرمایا:’’اچھے اور عمدہ شخص کو خوش آمدید۔‘‘
تشریح :
مرحبا، خوش آمدید، جی آیاں نوں، سب کلمے ہم معنی ہیں جن میں آنے والے کو یہ تأثر دیا جاتا ہے کہ ہم تیری آمد سے خوش ہیں اور تو اپنے ہی لوگوں میں آیا ہے تجھے کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔
تخریج :
صحیح:جامع الترمذي، المناقب، حدیث:۳۷۹۸۔
مرحبا، خوش آمدید، جی آیاں نوں، سب کلمے ہم معنی ہیں جن میں آنے والے کو یہ تأثر دیا جاتا ہے کہ ہم تیری آمد سے خوش ہیں اور تو اپنے ہی لوگوں میں آیا ہے تجھے کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔