الادب المفرد - حدیث 1028

كِتَابُ بَابُ التَّسْلِيمِ عَلَى النَّائِمِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ مِنَ اللَّيْلِ، فَيُسَلِّمُ تَسْلِيمًا لَا يُوقِظُ نَائِمًا، وَيُسْمِعُ الْيَقْظَانَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1028

کتاب سوئے ہوئے کو سلام کہنا سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تشریف لاتے تو اس طرح سلام کہتے کہ سونے والا نہ جاگتا اور جاگنے والا سن لیتا۔
تشریح : سلام میں شائستگی اور مخاطبین کی رعایت رکھنا ضروری ہے۔ ہر جگہ اور ہر وقت زور دار طریقے سے سلام کہنا درست نہیں۔ ماحول اور وقت کا خیال رکھتے ہوئے سلام کہنا چاہیے۔
تخریج : صحیح:صحیح مسلم، الأشربة، حدیث:۲۰۵۵۔ سلام میں شائستگی اور مخاطبین کی رعایت رکھنا ضروری ہے۔ ہر جگہ اور ہر وقت زور دار طریقے سے سلام کہنا درست نہیں۔ ماحول اور وقت کا خیال رکھتے ہوئے سلام کہنا چاہیے۔