كِتَابُ بَابُ التَّسْلِيمِ عَلَى الْأَمِيرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ عُبَيْدٍ - بَطْنٌ مِنْ حِمْيَرٍ - قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى رُوَيْفِعٍ، وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى أَنْطَابُلُسَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، وَنَحْنُ عِنْدَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْأَمِيرُ، فَقَالَ لَهُ رُوَيْفِعٌ: لَوْ سَلَّمْتَ عَلَيْنَا لَرَدَدْنَا عَلَيْكَ السَّلَامَ، وَلَكِنْ إِنَّمَا سَلَّمْتَ عَلَى مَسْلَمَةَ بْنِ مَخْلَدٍ - وَكَانَ مَسْلَمَةُ عَلَى مِصْرَ - اذْهَبْ إِلَيْهِ فَلْيَرُدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ، قَالَ زِيَادٌ: وَكُنَّا إِذَا جِئْنَا فَسَلَّمْنَا وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ
کتاب
امیر کو سلام کہنا
زیاد بن عبید حمیری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم رویفع بن سکن انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے جبکہ وہ انطابلس کے امیر تھے ہم وہاں موجود تھے کہ ایک آدمی آیا اور سلام کہتے ہوئے یہ الفاظ بولے:السلام علیک أیہا الأمیر تو رویفع رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا:اگر تم ہمیں سلام کہتے تو ہم تیرے سلام کا جواب دیتے لیکن تم نے تو مسلمہ بن مخلد پر سلام کیا ہے (مسلمہ رضی اللہ عنہ ان دنوں مصر کے گونر تھے۔)ان کے پاس جاؤ وہی تیرے سلام کا جواب دیں گے۔ زیاد کہتے ہیں کہ جب وہ کسی مجلس میں ہوتے اور ہم آکر سلام کرتے تو یوں کہتے:السلام علیکم۔
تشریح :
اس روایت کی سند کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس میں زیاد بن عبید راوی مجہول ہے۔
تخریج :
ضعیف الإسناد موقوفا:تفرد به المصنف۔
اس روایت کی سند کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس میں زیاد بن عبید راوی مجہول ہے۔