الادب المفرد - حدیث 1026

كِتَابُ بَابُ التَّسْلِيمِ عَلَى الْأَمِيرِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّبِّيِّ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ حَذْلَمٍ قَالَ: إِنِّي لَأَذْكُرُ أَوَّلَ مَنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ بِالْإِمْرَةِ بِالْكُوفَةِ، خَرَجَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ مِنْ بَابِ الرَّحَبَةِ، فَفَجَأَهُ رَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ - زَعَمُوا أَنَّهُ: أَبُو قُرَّةَ الْكِنْدِيُّ - فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْأَمِيرُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَكَرِهَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الْأَمِيرُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، هَلْ أَنَا إِلَّا مِنْهُمْ، أَمْ لَا؟ قَالَ سِمَاكٌ: ثُمَّ أَقَرَّ بِهَا بَعْدُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1026

کتاب امیر کو سلام کہنا تمیم بن حذلم رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:مجھے یاد ہے کہ کوفہ میں سب سے پہلے کس کو امیر کے لفظ سے سلام کہا گیا۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رحبہ کے دروازے سے نکلے تو ایک شخص کندہ سے آیا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ابو قرہ کندی تھا۔ اس نے سلام کہا اور یہ الفاظ بولے:السلام علیک أیہا الأمیر ورحمۃ اللہ، السلام علیکم! سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے یہ انداز ناپسند کیا اور فرمایا:السلام علیکم أیہا الأمیر، السلام علیکم! (یہ کیا انداز ہوا)کیا میں ان لوگوں میں شامل ہوں کہ نہیں (پھر مجھے الگ سلام کی کیا ضرورت؟)سماک رحمہ اللہ کہتے ہیں:بعدازاں سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے اس کو مان لیا۔
تشریح : سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ مجھے الگ سے واحد کے صیغے کے ساتھ سلام کہنا اور لوگوں کو الگ سلام کہنے کی کیا ضرورت تھی۔ السلام علیکم میں سب آجاتے ہیں وہی کافي تھا۔ بعدازاں شاید انہیں اس انداز کے جواز پر انشراح ہوگیا تو انہوں نے اس انداز سے سلام کہنے کی اجازت دے دی۔
تخریج : صحیح:تفرد به المصنف۔ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ مجھے الگ سے واحد کے صیغے کے ساتھ سلام کہنا اور لوگوں کو الگ سلام کہنے کی کیا ضرورت تھی۔ السلام علیکم میں سب آجاتے ہیں وہی کافي تھا۔ بعدازاں شاید انہیں اس انداز کے جواز پر انشراح ہوگیا تو انہوں نے اس انداز سے سلام کہنے کی اجازت دے دی۔