الادب المفرد - حدیث 1021

كِتَابُ بَابُ مَنْ تَرَكَ السَّلَامَ عَلَى الْمُتَخَلِّقِ وَأَصْحَابِ الْمَعَاصِي حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ السَّهْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَعْرَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَلَمَّا رَأَى الرَّجُلُ كَرَاهِيَتَهُ ذَهَبَ فَأَلْقَى الْخَاتَمَ، وَأَخَذَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَلَبِسَهُ، وَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((هَذَا شَرٌّ، هَذَا حِلْيَةُ أَهْلِ النَّارِ)) ، فَرَجَعَ فَطَرَحَهُ، وَلَبِسَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1021

کتاب خلوق استعمال کرنے والوں اور گناہگاروں کو سلام نہ کہنا سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جبکہ اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا۔ اس شخص نے جب آپ کی اس طرح ناگواری دیکھی تو چلا گیا اور سونے کی انگوٹھی اتار کر لوہے کی انگوٹھی بنوا کر پہن لی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ اس سے بھی بدتر ہے۔ یہ جہنمیوں کا زیور ہے۔‘‘ وہ گیا اور اس کو پھینک کر چاندی کی انگوٹھی پہن لی۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔
تشریح : (۱)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مردوں کے لیے سونے اور لوہے کا زیور حرام ہے۔ لوہے کی انگوٹھی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے سے بدتر قرار دیا جو اس کی حرمت کی دلیل ہے۔ (۲) بعض علماء لوہے کی انگوٹھی کو جائز قرار دیتے ہیں اور دلیل کے طور پر بخاری و مسلم کی وہ روایت پیش کرتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایا تھا:’’تلاش کرو خواہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو۔‘‘ یہ بات آپ نے اس وقت فرمائی جب اسے بیوی کو حق مہر دینے کے لیے کچھ نہیں مل رہا تھا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس سے لوہے کی انگوٹھی کی حلت کا استدلال محل نظر ہے۔ کیونکہ مقصود اس کی قیمت بھی ہوسکتی ہے کہ بیچ کر استعمال میں لاؤ۔ (فتح الباري:۱۰؍۲۶۶) شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یوں بھی تطبیق ممکن ہے کہ یہ واقع حرمت سے پہلے کا ہو۔ (شرح صحیح الادب المفرد) (۳) اس سے معلوم ہوا کہ چاندی کی انگوٹھی پہننی جائز ہے اور اس کا کوئی وزن مخصوص کرنا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔
تخریج : حسن:مسند أحمد، حدیث:۲؍ ۱۶۳۔ (۱)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مردوں کے لیے سونے اور لوہے کا زیور حرام ہے۔ لوہے کی انگوٹھی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے سے بدتر قرار دیا جو اس کی حرمت کی دلیل ہے۔ (۲) بعض علماء لوہے کی انگوٹھی کو جائز قرار دیتے ہیں اور دلیل کے طور پر بخاری و مسلم کی وہ روایت پیش کرتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے فرمایا تھا:’’تلاش کرو خواہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو۔‘‘ یہ بات آپ نے اس وقت فرمائی جب اسے بیوی کو حق مہر دینے کے لیے کچھ نہیں مل رہا تھا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس سے لوہے کی انگوٹھی کی حلت کا استدلال محل نظر ہے۔ کیونکہ مقصود اس کی قیمت بھی ہوسکتی ہے کہ بیچ کر استعمال میں لاؤ۔ (فتح الباري:۱۰؍۲۶۶) شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یوں بھی تطبیق ممکن ہے کہ یہ واقع حرمت سے پہلے کا ہو۔ (شرح صحیح الادب المفرد) (۳) اس سے معلوم ہوا کہ چاندی کی انگوٹھی پہننی جائز ہے اور اس کا کوئی وزن مخصوص کرنا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔