الادب المفرد - حدیث 1014

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْأَفْنِيَةِ وَالصُّعُدَاتِ أَنْ يُجْلَسَ فِيهَا، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ: لَا نَسْتَطِيعُهُ، لَا نُطِيقُهُ، قَالَ: ((أَمَّا لَا، فَأَعْطُوا حَقَّهَا)) ، قَالُوا: وَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ: ((غَضُّ الْبَصَرِ، وَإِرْشَادُ ابْنِ السَّبِيلِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَرَدُّ التَّحِيَّةِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1014

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکان کے سامنے کھلی جگہ پر اور راستوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ مسلمانوں نے عرض کیا:ہم میں اس کی طاقت نہیں، یعنی ایسا کرنا ہمارے لیے مشکل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر تم ایسا نہیں کرسکتے تو راستے کا حق ادا کرو۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا:اس کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نگاہوں کو پست رکھنا، مسافر کی راہنمائی کرنا، چھینکنے والا الحمد للہ کہے تو اس کا جواب دینا اور سلام کا جواب دینا۔‘‘
تشریح : جس طرح جان پہچان کے بغیر سلام کہنا فضیلت والا امر ہے اسی طرح نہ جاننے والے شخص کو سلام کا جواب دینا بھی مستحب ہے۔
تخریج : صحیح:سنن أبي داؤد، الأدب، ح:۴۸۱۵۔ جس طرح جان پہچان کے بغیر سلام کہنا فضیلت والا امر ہے اسی طرح نہ جاننے والے شخص کو سلام کا جواب دینا بھی مستحب ہے۔