كِتَابُ بَابُ مَنْ دَهَنَ يَدَهُ لِلْمُصَافَحَةِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ الْمِصْرِيُّ، عَنْ قُرَيْشٍ الْبَصْرِيِّ هُوَ ابْنُ حَيَّانَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، أَنَّ أَنَسًا كَانَ إِذَا أَصْبَحَ ادَّهَنَ يَدَهُ بِدُهْنٍ طَيِّبٍ لِمُصَافَحَةِ إِخْوَانِهِ
کتاب
مصافحے کے لیے ہاتھ کو خوشبو لگانا
حضرت ثابت بنانی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ اپنے بھائیوں سے مصافحہ کرنے کے لیے روزانہ صبح اپنے ہاتھوں کو خوشبو دار تیل لگاتے تھے۔
تشریح :
سلام کی مکمل صورت مصافحہ ہے جس سے مصافحہ کرنے والوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ سید انس رضی اللہ عنہ اس میں مزید بہتری پیدا کرنے کے لیے اپنے ہاتھ کو خوشب لگاتے تاکہ مسلمان بھائی کو خوشی ہو۔
تخریج :
صحیح:الجامع في الحدیث لأبي محمد المصري، ح:۱۶۶۔
سلام کی مکمل صورت مصافحہ ہے جس سے مصافحہ کرنے والوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ سید انس رضی اللہ عنہ اس میں مزید بہتری پیدا کرنے کے لیے اپنے ہاتھ کو خوشب لگاتے تاکہ مسلمان بھائی کو خوشی ہو۔