الادب المفرد - حدیث 1012

كِتَابُ بَابُ مَنْ دَهَنَ يَدَهُ لِلْمُصَافَحَةِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ الْمِصْرِيُّ، عَنْ قُرَيْشٍ الْبَصْرِيِّ هُوَ ابْنُ حَيَّانَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، أَنَّ أَنَسًا كَانَ إِذَا أَصْبَحَ ادَّهَنَ يَدَهُ بِدُهْنٍ طَيِّبٍ لِمُصَافَحَةِ إِخْوَانِهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1012

کتاب مصافحے کے لیے ہاتھ کو خوشبو لگانا حضرت ثابت بنانی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ اپنے بھائیوں سے مصافحہ کرنے کے لیے روزانہ صبح اپنے ہاتھوں کو خوشبو دار تیل لگاتے تھے۔
تشریح : سلام کی مکمل صورت مصافحہ ہے جس سے مصافحہ کرنے والوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ سید انس رضی اللہ عنہ اس میں مزید بہتری پیدا کرنے کے لیے اپنے ہاتھ کو خوشب لگاتے تاکہ مسلمان بھائی کو خوشی ہو۔
تخریج : صحیح:الجامع في الحدیث لأبي محمد المصري، ح:۱۶۶۔ سلام کی مکمل صورت مصافحہ ہے جس سے مصافحہ کرنے والوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ سید انس رضی اللہ عنہ اس میں مزید بہتری پیدا کرنے کے لیے اپنے ہاتھ کو خوشب لگاتے تاکہ مسلمان بھائی کو خوشی ہو۔