الادب المفرد - حدیث 1011

كِتَابُ بَابُ حَقِّ مَنْ سَلَّمَ إِذَا قَامَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ نِبْرَاسٍ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَكُونُونَ مُجْتَمِعِينَ فَتَسْتَقْبِلُهُمُ الشَّجَرَةُ، فَتَنْطَلِقُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ عَنْ يَمِينِهَا وَطَائِفَةٌ عَنْ شِمَالِهَا، فَإِذَا الْتَقَوْا سَلَّمَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1011

کتاب مجلس اٹھتے وقت سلام کہنے کا ثواب سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اکٹھے ہوتے، پھر ان کے سامنے درخت آجاتا اور کچھ لوگ اس سے دائیں ہو جاتے اور کچھ بائیں ہو جاتے پھر جب دوبارہ ملتے تو ایک دوسرے کو سلام کہتے۔
تشریح : سلام کہنے کے لیے ضروری نہیں کہ انسان دور سے آئے تب سلام کہے بلکہ ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں جائیں تو بھی سلام کہنا چاہیے۔ ایک دوسرے سے الگ ہوکر دوبارہ اکٹھے ہوں خواہ چند لمحے بعد ہو تو بھی سلام کہنا چاہیے۔
تخریج : صحیح:المعجم الأوسط للطبراني، حدیث:۷۹۸۷۔ سلام کہنے کے لیے ضروری نہیں کہ انسان دور سے آئے تب سلام کہے بلکہ ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں جائیں تو بھی سلام کہنا چاہیے۔ ایک دوسرے سے الگ ہوکر دوبارہ اکٹھے ہوں خواہ چند لمحے بعد ہو تو بھی سلام کہنا چاہیے۔