كِتَابُ بَابُ التَّسْلِيمِ إِذَا جَاءَ الْمَجْلِسَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْمَجْلِسَ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنْ رَجَعَ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنَّ الْأُخْرَى لَيْسَتْ بِأَحَقَّ مِنَ الْأُولَى)) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ
کتاب
جب کوئی مجلس میں آئے تو سلام کہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی مجلس میں آئے تو سلام کہے اور جب اٹھ کر جائے تو بھی سلام کہے۔ بلاشبہ دوسرا پہلے سلام سے زیادہ اہم نہیں ہے۔‘‘
ایک دوسرے طریق سے بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے۔
تشریح :
کسی مجلس میں خاموشی سے آکر بیٹھ جانا مجلس میں بیٹھے افراد کی حق تلفي ہے، نیز اہل مجلس کے لیے پریشانی کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔
تخریج :
صحیح:سنن ابي داود، الأدب، ح:۵۲۰۸۔ وجامع الترمذي، ح:۲۷۰۶۔
کسی مجلس میں خاموشی سے آکر بیٹھ جانا مجلس میں بیٹھے افراد کی حق تلفي ہے، نیز اہل مجلس کے لیے پریشانی کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔